پاکستان میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے ان کے لواحقین منگل کو دوسرے روز بھی اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے قریب دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
پیر کو پولیس نے ان افراد کو اس وقت منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا جب یہ لوگ پارلیمنٹ کی جانب مارچ کرنے لگے۔
اس دوران انسانی حقوق کی تنظیم ڈیفنس فار ہیومن رائٹس کی چیئر پرسن آمنہ مسعود جنجوعہ کو چند ساتھیوں سمیت گرفتار بھی کیا گیا۔ ان افراد پر پولیس کی جانب سے تشدد بھی کیا گیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے ڈی چوک میں پیش آنے والے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کے ذمہ دار افسروں کے خلاف سخت کارروائی اور گرفتار افراد کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا جمہوری حق ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ نے لاٹھی چارج کی عدالتی تحقیقات کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے تھانہ سیکرٹریٹ اور سٹی کے اے ایس پیز کو معطل کردیا۔
گرفتار کیے گئے افراد کو پیر کی شب ہی رہا کر دیا گیا تھا۔
ادھر مظاہرین نے پولیس کی کارروائی کو حکومت کی مبینہ ملی بھگت قرار دیتے ہوئے اس پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جب اپوزیشن میں تھے تو وہ ان سے اظہار یکجہتی کے لیے خود ان کے احتجاجی کیمپ میں آئے تھے اور ان کے مسائل کو حل کرنے کا یقین دلا کر گئے لیکن اب جب سے وہ حکومت میں ہیں تو متاثرین کے خلاف پولیس تشدد کر رہی ہے۔
پاکستان میں جبری گمشدگیوں کا معاملہ ایک سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے اور اس بارے میں عدالت عظمیٰ بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے سماعت کرتی چلی آ رہی ہے۔
لاپتا افراد کے اکثر لواحقین کا الزام ہے کہ ان کے عزیزوں کو سکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکار زبردستی ساتھ لے کر گئے اور ان کے بارے میں انھیں کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
پیر کو پولیس نے ان افراد کو اس وقت منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا جب یہ لوگ پارلیمنٹ کی جانب مارچ کرنے لگے۔
اس دوران انسانی حقوق کی تنظیم ڈیفنس فار ہیومن رائٹس کی چیئر پرسن آمنہ مسعود جنجوعہ کو چند ساتھیوں سمیت گرفتار بھی کیا گیا۔ ان افراد پر پولیس کی جانب سے تشدد بھی کیا گیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے ڈی چوک میں پیش آنے والے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کے ذمہ دار افسروں کے خلاف سخت کارروائی اور گرفتار افراد کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا جمہوری حق ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ نے لاٹھی چارج کی عدالتی تحقیقات کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے تھانہ سیکرٹریٹ اور سٹی کے اے ایس پیز کو معطل کردیا۔
گرفتار کیے گئے افراد کو پیر کی شب ہی رہا کر دیا گیا تھا۔
ادھر مظاہرین نے پولیس کی کارروائی کو حکومت کی مبینہ ملی بھگت قرار دیتے ہوئے اس پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جب اپوزیشن میں تھے تو وہ ان سے اظہار یکجہتی کے لیے خود ان کے احتجاجی کیمپ میں آئے تھے اور ان کے مسائل کو حل کرنے کا یقین دلا کر گئے لیکن اب جب سے وہ حکومت میں ہیں تو متاثرین کے خلاف پولیس تشدد کر رہی ہے۔
پاکستان میں جبری گمشدگیوں کا معاملہ ایک سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے اور اس بارے میں عدالت عظمیٰ بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے سماعت کرتی چلی آ رہی ہے۔
لاپتا افراد کے اکثر لواحقین کا الزام ہے کہ ان کے عزیزوں کو سکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکار زبردستی ساتھ لے کر گئے اور ان کے بارے میں انھیں کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہیں۔