اسلام آباد —
پاکستان میں نیشنل ڈیٹا بیس اور رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)نے گوادر کے بین الاقوامی ایئرپورٹ اور نئی زمینی سرحدی گابادٹ پر انٹگریٹڈ بارڈر منیجمنٹ سسٹم نصب کر دیا ہے ۔ اس نظام کو پاکستان کے امیگریشن قوانین کے مطابق خاص طور پر ترتیب دیکر تیار کیا گیا ہے، جو غیرقانونی داخلے، جعلی دستاویزات کے استعمال اور انسانی اسمگلنگ امکانات کی روک تھام میں مدد دے گا۔
نادرا کی ترجمان ناز شعیب کے مطابق نادرا ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنز اور زمینی راستوں سمیت پاکستان کے تمام داخلی اورخارجی راستو ں پر اس نظام کے اطلاق اور پرانے نظام کی تبدیلی میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
یہ نظام پہلے سے اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت تمام اہم بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر نصب کیا جا چکا ہے جبکہ اسے طور خم پر پاک افغان سرحد ، اور کھوکراپار میں پاک بھارت سرحد پر ریل کے راستے پر بھی لاگو کیا جا چکا ہے۔
’’اس نظام کو ویزا کے اجراء سے لے کر ملک سے روانگی اور ملک میں آمد تک پورے عمل کی دستاویزی شکل دینے اور اسے اسٹور کرنے کے لئے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ انسانی اسمگلنگ اور اس کے ساتھ ساتھ ملک سے غیر قانونی طور پر ترک وطن کرنے والوں کو روکا جا سکے۔ اس نظام کو جدید ترین فنگر پرنٹس کے موازنے، چہرے کی ڈیجیٹل شناخت کے نظام، مختلف کیٹیگریز کے مسافرسے خصوصی طور پر نمٹنے سمیت جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا گیا ہے۔‘‘
اس بارے میں چیئرمین نادرا طارق ملک کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی استعداد کو بڑھایا گیا ہے کہ تاکہ وہ اپنے اہم ترین کاموں ، جیسا کہ انسانی اسمگلنگ اور بین الاقوامی دہشت گردی کی روک تھام پر قابو پانے کے لئے اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکنالوجی کو استعمال کر سکے۔
’’اب لاکھوں بین الاقوامی مسافروں کی تفصیلات اس نظام کا حصہ ہیں۔ اس نظام کو نادرا کے سافٹ ویئر انجینئرز نے مقامی طور پر تیار کیا ہے۔ یہ مشترکہ نظام نادرا، پاسپورٹ، اخراج کنٹرول کرنے کے ڈیٹا بیس، ایئرپورٹ نگرانی کی معلومات، ویزا معلومات اور دیگر ڈیٹا بیس کو استعمال کرتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غیر ضروری افراد پاکستان میں داخل نہ ہو سکیں اور قانونی ویزا پر آنے والے افراد اپنی روانگی کی تاریخ میں تاخیر کرنے کی بجائے بروقت ملک چھوڑ کر چلے جائیں۔‘‘
نادرا کی ترجمان ناز شعیب کے مطابق نادرا ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنز اور زمینی راستوں سمیت پاکستان کے تمام داخلی اورخارجی راستو ں پر اس نظام کے اطلاق اور پرانے نظام کی تبدیلی میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
یہ نظام پہلے سے اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت تمام اہم بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر نصب کیا جا چکا ہے جبکہ اسے طور خم پر پاک افغان سرحد ، اور کھوکراپار میں پاک بھارت سرحد پر ریل کے راستے پر بھی لاگو کیا جا چکا ہے۔
’’اس نظام کو ویزا کے اجراء سے لے کر ملک سے روانگی اور ملک میں آمد تک پورے عمل کی دستاویزی شکل دینے اور اسے اسٹور کرنے کے لئے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ انسانی اسمگلنگ اور اس کے ساتھ ساتھ ملک سے غیر قانونی طور پر ترک وطن کرنے والوں کو روکا جا سکے۔ اس نظام کو جدید ترین فنگر پرنٹس کے موازنے، چہرے کی ڈیجیٹل شناخت کے نظام، مختلف کیٹیگریز کے مسافرسے خصوصی طور پر نمٹنے سمیت جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا گیا ہے۔‘‘
اس بارے میں چیئرمین نادرا طارق ملک کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی استعداد کو بڑھایا گیا ہے کہ تاکہ وہ اپنے اہم ترین کاموں ، جیسا کہ انسانی اسمگلنگ اور بین الاقوامی دہشت گردی کی روک تھام پر قابو پانے کے لئے اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکنالوجی کو استعمال کر سکے۔
’’اب لاکھوں بین الاقوامی مسافروں کی تفصیلات اس نظام کا حصہ ہیں۔ اس نظام کو نادرا کے سافٹ ویئر انجینئرز نے مقامی طور پر تیار کیا ہے۔ یہ مشترکہ نظام نادرا، پاسپورٹ، اخراج کنٹرول کرنے کے ڈیٹا بیس، ایئرپورٹ نگرانی کی معلومات، ویزا معلومات اور دیگر ڈیٹا بیس کو استعمال کرتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غیر ضروری افراد پاکستان میں داخل نہ ہو سکیں اور قانونی ویزا پر آنے والے افراد اپنی روانگی کی تاریخ میں تاخیر کرنے کی بجائے بروقت ملک چھوڑ کر چلے جائیں۔‘‘