ایران میں گزشتہ چند دنوں کے دوران ممکنہ کرونا وائرس سے 8 افراد کی ہلاکت کی خبروں کے بعد بلوچستان کی حکومت نے پاکستان ایران سرحد غیر معینہ مدت تک کے لئے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل صحت شاکر اللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ ایران کی سرحد سے محلق پانچ اضلاع میں ایمرجینسی نافذ کر دی گئی ہے اور تمام پانچ اضلاع میں ڈاکٹر اور ضروری طبی عملہ تعینات کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تفتان سے آنے والے ہر شخص کی اسکریننگ کی جارہی ہے اور تفتان میں سو بستروں پر مشتمل ایک خیمہ اسپتال بھی قائم کر دیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران ارکان کو یقین دلایا کہ حکومت کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے ہر ممکن اقدام کر رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تفتان میں صوبائی حکومت کی امدادی ٹیمیں بھیج دی گئیں ہیں اور ایرانی سرحد سے ملحق اضلاع جیونی، مند اور چمن میں بھی کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ صوبائی حکومت کرونا وائرس کے مسئلے کو نہایت سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت کے ساتھ اہم اجلاس بھی کیا جا رہا ہے۔
تفتان انتظامیہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تفتان کے اسپتال میں کرونا کے مشتبہ مریضوں کے لئے قائم الگ تھلگ وارڈ میں تقریباً ڈھائی سو افراد موجود ہیں جن میں ایران سے آنے اور پاکستان سے ایران جانے والے افراد بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تمام لوگوں کا معائنہ کیا جا رہا ہے اور قرنطینہ کی شراط پوری کیے جانے کے بعد انہیں اپنے آبائی علاقوں میں جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔
چین کے صوبے ہوبائی سے شروع ہونے والی اس وبا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد اب 79 ہزار سے بڑھ چکی ہیں اور اب کرونا وائرس کے مریض ایران، افغانستان، بحرین سیمت یورپ کے کئی ملکوں میں بھی سامنے آ رہے ہیں۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2629 ہو گئی ہے۔