پاکستان نے کہا ہے کہ وہ ملک میں ناروے کی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کی موجودگی کی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے اوسلو سے رابطے میں ہے۔
جاسوسی کے اس نیٹ ورک کی پاکستانی سرزمین پر موجودگی کا انکشاف ناروے کی داخلی سلامتی سے متعلق ادارے ’پی ایس ٹی‘ کی سربراہ جین کرسٹیانسن نے بدھ کو ایک پارلیمانی کارروائی کے دوران کیا تھا۔
داخلی سلامتی کے ادارے کی سربراہ کا یہ غیر متوقع بیان ناروے میں ایک اسکینڈل کی شکل اختیار کر گیا ہے اور ریاست کے راز کو افشا کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے جین کرسٹیانسن چند گھنٹوں بعد ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئی ہیں۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے فوری طور پر ملک میں ناروے کے جاسوسوں کی موجودگی کے بارے میں کسی ٹھوس ردعمل کے اظہار سے گریز کیا۔
’’ہم تفصیلات کے حصول کے لیے ناورے کی حکومت سے رابطے میں ہیں۔‘‘
پی ایس ٹی نے پاکستان میں اپنے اہلکاروں کی تعیناتی کے مقاصد کے بارے میں تاحال کچھ نہیں کہا ہے۔
جولائی میں 77 افراد کی ہلاکت میں ملوث حملہ آور کی تیاریوں کے بارے میں بروقت معلومات حاصل کرنے میں ناکامی پر جین کرسٹیانسن پہلے ہی ہدف تنقید بنی ہوئی تھیں۔
وزارت انصاف کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں جین کرسٹیانسن کے مستعفی ہونے کی وجہ ’’خفیہ معلومات کو صیغہ راز میں رکھنے کے حلف سے ممکنہ انحراف‘‘ باتئی گئی ہے۔