رسائی کے لنکس

پاک بھارت کامیاب مذاکرات ، ڈیڑھ ارب عوام میں امن کی روشن امید


پاک بھارت کامیاب مذاکرات ، ڈیڑھ ارب عوام میں امن کی روشن امید
پاک بھارت کامیاب مذاکرات ، ڈیڑھ ارب عوام میں امن کی روشن امید

پاک بھارت وزرائے خارجہ مذاکرات کو سفارتی حلقے کامیاب قرار دے رہے ہیں جس سے نہ صرف خطے کے ڈیڑھ ارب عوام میں ایک بار پھر امن کی امید پیدا ہوئی ہے بلکہ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کر کے اپنا کام عمدہ طریقے سے سر انجام دینے کے خواب کو پورا کرنے کے لئے ایک اور قدم اٹھایا ہے۔

دیکھا جائے تو ماضی میں جب بھی دونوں ممالک کی قیادت نے قریب آنے کی کوشش کی تو کبھی بھارتی پارلیمنٹ پر حملے اور تو کبھی ممبئی حملوں جیسے واقعات نے ایسے حالات پیدا کر دیئے جس سے قربت کے بجائے فاصلے بڑھنے لگے اور سازشی عناصر مذموم مقاصد میں کامیاب ہوتے رہے ۔

اس مرتبہ بھی جب دونوں ممالک کی قیادت نے مذاکرات کے لئے راہیں ہموار کیں تو شر پسندوں کو ہر گز یہ بات پسند نہ آئی اورمذاکرات سے پندرہ روز قبل ممبئی کو پھر لہولہان کر دیا۔ ایک مرتبہ پھر یہ تاثر عام ہوا کہ ممبئی میں ہونے والے دھماکوں کا ہدف پاک بھارت مذاکرات ہیں ، ان دھماکوں کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا جائے گا اور ایک مرتبہ پھر خطے میں جنگ کے خوف ناک بادل چھا جائیں گے ، تاہم اس مرتبہ بھارتی قیادت نے جس تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کیا وہ انتہائی خوش آئند تھا ۔

بھارتی قیادت نے گزشتہ واقعات کے برعکس پاکستان پر براہ راست الزام تراشی سے گریز کیا اوروزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے قوم کو اس حقیقت سے آگاہ کیا کہ ممبئی دھماکوں میں پاکستان ملوث نہیں۔انہوں نے دہشت گردوں پر واضح کیا کہ ان دھماکوں سے ماضی کی طرح پاک بھارت مذاکرات پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے ۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس بار محسوس کیا جا رہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے والے عناصر بری طرح ناکام ہو رہے ہیں اور بھارت بھی یہ سمجھ چکا ہے کہ اگر ماضی میں ممبئی حملوں کے بعد اسی دانشمندی کا مظاہرہ کیا جاتا تودو سال تک مذاکرات معطل نہ ہوتے اور بھارت اس غلطی کا اعتراف بھی کر چکا ہے ۔

بھارتی وزیر خارجہ نے پہلی مرتبہ تسلیم کیا کہ دہشت گردی کے خلاف تیس ہزار سے زاہد پاکستانی لقمہ اجل بن چکے ہیں ، پانچ ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکاروں اور افسروں نے اپنی جان قربان کر دیں ۔ماہرین کے مطابق اگر چہ بھارت مسلسل پاکستان میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کی نشاندھی کرتا رہا اور یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ یہ زہر پاکستان کی رگوں میں داخل ہو چکا ہے تاہم انہیں کچلنے کے لئے پاکستان کی عملی مدد بھی کرنی چاہیے کیونکہ اگر پاکستان محفوظ نہ رہا تو ان کا اگلا ہدف بھارت ہی ہو گا ۔

افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلاء کے عمل سے پیدا ہونے والے اثرات بھی دونوں ممالک پر رونما ہو سکتے ہیں اور اگر اب بھی دونوں ممالک قریب نہیں آتے تو شاید پھر یہ وقت کبھی نہیں آ ئے گا لہذا دوستانہ تعلقات صرف خواہش ہی نہیں بلکہ خطے کے امن کے لئے بھی ضروری ہیں ۔

بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی جانب سے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کر کے اپنے اس خواب کو پورا کرنے کے لئے ایک قدم آگے بڑھا دیا ہے جس کا اظہار انہوں نے یوں کیاتھا کہ اگر ان کی حکومت کے دوران پاک بھارت تعلقات معمول پر آ جاتے ہیں تو وہ سمجھیں گے کہ انہوں نے اپنا کام عمدہ طریقے سے مکمل کر لیا ہے ۔

XS
SM
MD
LG