رسائی کے لنکس

بھارت کلبھوشن یادھو کو واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع


کلبھوشن یادھو۔ فائل فوٹو
کلبھوشن یادھو۔ فائل فوٹو

انھوں نے کلبھوشن کو ان کی اہلیہ سے ملاقات کی اجازت دینے کے پاکستان کے فیصلے پر کہا کہ اس سے یادھو کو تقویت حاصل ہوگی۔

وزیر دفاع نرملا سیتارمن نے کہا ہے کہ بھارت کلبھوشن یادھو کو پاکستان سے واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ انھوں نے کلبھوشن کو ان کی اہلیہ سے ملاقات کی اجازت دینے کے پاکستان کے فیصلے پر کہا کہ اس سے یادھو کو تقویت حاصل ہوگی۔

انھوں نے ایک خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی واپسی سے قبل کچھ کارروائیاں ہیں جنھیں پورا کرنا ضروری ہے۔ تاہم بیوی سے ملاقات سے ان کے حوصلے بلند ہوں گے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے جمعہ کی شام کو ایک بیان میں مبینہ بھارتی جاسوس کی ملاقات ان کی بیوی سے کرانے کی پیشکش کی اور کہا کہ یہ فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ نے اس کی اطلاع اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کو دے دی ہے۔

اس سے قبل بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادھو تک قونصلر رسائی کے لیے پاکستان سے پندرہ مرتبہ درخواست کی گئی۔ لیکن اس نے بھارت کی تمام درخواستیں مسترد کر دیں۔ اس نے ان کے والدین کو بھی ملنے کی اجازت نہیں دی۔

ایک دوسرے مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پاکستان کی یہ پیشکش بھارت کی سفارتی کوششوں کی کامیابی کا نتیجہ ہے۔

پاکستان نے کلبھوشن کو مارچ 2016 میں اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ ایران سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ پاکستان نے ان پر جاسوسی اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ بھارت کی خفیہ ایجنسی RAW کے ایجنٹ اور بھارتی بحریہ کے حاضر سروس ملازم ہیں۔

پاکستان کی ایک فوجی عدالت میں ان پر مقدمہ چلا اور انھیں اسی سال اپریل میں سزائے موت سنائی گئی۔ انھوں نے اپنی سزا کے خلاف پاکستان کے فوجی سربراہ قمر جاوید باجوہ سے رحم کی درخواست کر رکھی ہے۔

بھارت اس بات کو تو تسلیم کرتا ہے کہ وہ بحریہ میں ملازم تھے لیکن اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ انھوں نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور تجارت کرنے لگے تھے۔ بھارت کے دعوے کے مطابق انھیں ایران سے گرفتار کیا گیا تھا۔ بھارت نے ان کے RAW کا ایجنٹ ہونے کی بھی تردید کی ہے۔

یہ معاملہ عالمی عدالت انصاف میں زیر التوا ہے۔ اسی سال مئی میں عدالت انصاف نے اپنے عبوری فیصلے میں کہا تھا کہ پاکستان حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن کی سزا پر عمل درآمد نہ کرے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG