بھارت میں پاکستان کے نئے ہائی کمشنر سلمان بشیر نے کہا ہے کہ یہ الزام کہ ممبئی حملوں میں پاکستان کے سرکاری ادارے ملوث رہے ہیں، ’ناقابلِ یقین اور غیر معتبر‘ ہے۔
اُنھوں نے یہ بات ایک نجی نیوز چینل ’سی این این-آئی بی این‘ کو دیے گئے ایک انٹرویومیں کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کے فوجی ہیڈکوارٹرز اور آئی ایس آئی کے دفاتر پر حملے ہوئے ہیں اور پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے۔ لہٰذا، میں سمجھتا ہوں کہ اِس الزام پر یقین کرنے کی واقعی کوئی وجہ نہیں ہے کہ ممبئی حملوں میں پاکستانی سرکاری اداروں کی شمولیت رہی ہے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو نئے مقام پر دیکھنا چاہتا ہے اور پاکستان کی قیادت، سرکاری ادارے اور عوام یہ محسوس کرتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ بہتر رشتے ہمارے اپنے قومی مفادات میں ہیں۔
یاد رہے کہ ممبئی حملوں کے ایک ملزم ذبیح الدین انصاری عرف ابو جندال کی گرفتاری اور اُن کےمبینہ انکشافات کے بعد بھارت نے پاکستان سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی تیز کرے۔
پاکستان پہلے ہی یہ کہہ چکا ہے کہ اگر بھارت ٹھوس شواہد پیش کرتا ہے تو قصورواروں کے خلاف عدالتی کارروائی تیز کی جاسکتی ہے۔
دہشت گردی سے متعلق ایک سوال پر سلمان بشیر نے کہا کہ پاکستان اِس بارے میں بھارت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔
اُنھوں نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ اُن کا ملک ممبئی حملوں کی مشترکہ تحقیقات کی پیش کش کرتا ہے۔ تاہم، ابھی تک بھارت کی طرف سے اِس پیش کش کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔
سلمان بشیر نے پاکستان کے دہشت گردی کا مرکز ہونے سے بھی انکار کیا اور اسے بے بنیاد قرار دیا۔
گذشتہ دِنوں بھارت اور پاکستان کے مابین سکریٹری خارجہ سطح کے مذاکرات میں بھی پاکستان نے ممبئی حملوں کی مشترکہ تحقیقات کی پیش کش کی تھی۔
اُنھوں نے یہ بات ایک نجی نیوز چینل ’سی این این-آئی بی این‘ کو دیے گئے ایک انٹرویومیں کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کے فوجی ہیڈکوارٹرز اور آئی ایس آئی کے دفاتر پر حملے ہوئے ہیں اور پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے۔ لہٰذا، میں سمجھتا ہوں کہ اِس الزام پر یقین کرنے کی واقعی کوئی وجہ نہیں ہے کہ ممبئی حملوں میں پاکستانی سرکاری اداروں کی شمولیت رہی ہے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو نئے مقام پر دیکھنا چاہتا ہے اور پاکستان کی قیادت، سرکاری ادارے اور عوام یہ محسوس کرتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ بہتر رشتے ہمارے اپنے قومی مفادات میں ہیں۔
یاد رہے کہ ممبئی حملوں کے ایک ملزم ذبیح الدین انصاری عرف ابو جندال کی گرفتاری اور اُن کےمبینہ انکشافات کے بعد بھارت نے پاکستان سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی تیز کرے۔
پاکستان پہلے ہی یہ کہہ چکا ہے کہ اگر بھارت ٹھوس شواہد پیش کرتا ہے تو قصورواروں کے خلاف عدالتی کارروائی تیز کی جاسکتی ہے۔
دہشت گردی سے متعلق ایک سوال پر سلمان بشیر نے کہا کہ پاکستان اِس بارے میں بھارت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔
اُنھوں نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ اُن کا ملک ممبئی حملوں کی مشترکہ تحقیقات کی پیش کش کرتا ہے۔ تاہم، ابھی تک بھارت کی طرف سے اِس پیش کش کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔
سلمان بشیر نے پاکستان کے دہشت گردی کا مرکز ہونے سے بھی انکار کیا اور اسے بے بنیاد قرار دیا۔
گذشتہ دِنوں بھارت اور پاکستان کے مابین سکریٹری خارجہ سطح کے مذاکرات میں بھی پاکستان نے ممبئی حملوں کی مشترکہ تحقیقات کی پیش کش کی تھی۔