پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان اطلاعات کے مطابق گزشتہ ہفتے بنکاک میں ملاقات ہوئی۔
اگرچہ پاکستان کی طرف سے سرکاری طور پر اس ملاقات اور اس میں ہونے والی بات چیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا لیکن بنکاک میں ہونے والی ملاقات کی ترید بھی نہیں کی گئی۔
پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر لفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ اور اُن کے بھارتی ہم منصب اجیت دول کے درمیان اس ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے بارے میں بات چیت کی گئی۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق یہ ملاقات پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں قید بھارتی شہری کلبھوشن یادو سے اُن کی اہلیہ اور والدہ کی اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات اور اُن سے مبینہ ناروا سلوک کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے بارے میں نہیں تھی۔
دفاعی اُمور کے تجزیہ کار لفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کے راستے بند تھے اور اس تناظر میں اُن کے بقول یہ ایک اہم ملاقات تھی۔
’’میرے خیال میں یہ بہت اہم ہے، اس وقت ایک دوسرے سے بات چیت نہیں ہو رہی ہے ۔۔۔ خاص طور سے جب لائن آف کنٹرول اس قدر ایکٹو ہے یہ بہت ممکن ہے کہ حالات اور خراب ہو جائیں۔ اگر لائن آف کنٹرول میں معاملات سنبھل نا سکیں تو یہ تمام چیزیں دیکھتے ہوئے میرے خیال میں دونوں ایٹمی طاقتوں نے جو بات چیت کا سلسلہ شروع کیا ہے اپنے سکیورٹی ایڈوائزرز کی سطح پر، ہم تو اُمید کرتے ہیں کہ شاید کوئی مثبت نتائج نکلیں اور سرکاری سطح پر بھی ایک بات چیت کا سلسلہ شروع ہونا چاہیئے۔‘‘
تجزیہ کار بریگیڈئر ریٹائرڈ محمود شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بنکاک میں ہونے والی ملاقات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی نہ کسی سطح پر رابطے کا کوئی چینل کھلا ہوا ہے۔
’’دونوں جوہری طاقت ہیں اور میرے خیال میں اگر (رابطے کے لیے) اس طرح کا کوئی چینل نہ ہو تو حالات بگڑ بھی سکتے ہیں۔‘‘‘
واضح رہے کہ اس سے قبل دسمبر 2015 میں پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات بھی بنکاک میں ہوئی تھی، جس میں امن و سلامتی، دہشت گردی، جموں اور کشمیر، لائن آف کنٹرول پر پرامن ماحول رکھنے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات شدید تناؤ کا شکار رہے ہیں اور سفارتی سطح پر بات چیت کا سلسلہ بند ہے۔
بھارت سب سے پہلے دہشت گردی کے خاتمے پر بات کرنا چاہتا ہے جب کہ پاکستان کشمیر کے مسئلے پر بات چیت کو فوقیت دیتا ہے اور اسی لیے مذاکرات کی کوئی راہ نہیں نکل سکی ہے۔