بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ ہلاکتوں اور کشیدگی کے اثرات جوہری طاقت کے حامل جنوبی ایشیا کے دو ملکوں پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
کشمیر میں کشیدگی کے بعد دونوں ہی جانب سے سخت بیانات سامنے آئے۔
بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے الزام لگایا کہ پاکستان بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں صورت حال کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اُنھوں نے جمعرات کو کہا کہ کشمیر میں اس وقت جو صورت حال ہے اس کو بگاڑنے میں ہمارے پڑوسی ملک کا کردار ہے۔
تاہم پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے جعمرات کو ایک نیوز کانفرنس میں بھارت کی طرف سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا۔
سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جو کچھ ہو رہا یہ وہاں کے رہنے والوں کی اپنی تحریک ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ بھارت کے یہ الزامات درست نہیں کہ کشمیر میں حالیہ کشیدگی میں پاکستان کردار ادا کر رہا ہے۔
بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
اس دوران جھڑپوں میں کم ازکم 45 افراد مارے جا چکے ہیں جب کہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
پاکستان کی طرف سے کشمیر میں حالیہ ہلاکتوں کی نا صرف مذمت کی گئی بلکہ سفارتی سطح پر بھی اس معاملے کو اُٹھایا گیا۔
جب کہ بھارتی کشمیر میں حالیہ ہلاکتوں پر بدھ کو پاکستان میں سرکاری طور پر ’’یوم سیاہ‘‘ بھی منایا گیا۔
بظاہر پاکستان کے اسی ردعمل پر بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے الزام لگایا کہ اُن کے ملک میں اگر کوئی دہشت گردی کرتا ہے تو پاکستان کی طرف سے اُس کی حمایت کی جاتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بھارت میں اگر کوئی ’’شدت پسند‘‘ مارا جاتا ہے تو اس پر پاکستان میں یوم سیاہ منایا جاتا ہے۔
بھارت برہان وانی کی ہلاکت کو سکیورٹی فورسز کی کامیابی قرار دیتا ہے اور اس سے قبل بھی بھارت کی طرف سے پاکستان سے یہ کہا گیا کہ وہ اُس کے اندرونی معاملات میں مداخلت نا کرے۔
تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ کشمیر کی موجودہ صورت حال بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ کشمیر کا علاقہ پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع ہے جس پر دونوں ملکوں کے درمیان جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔
اب کشمیر کا ایک حصہ پاکستان جب کہ ایک بھارت کے زیرانتظام ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان اس وقت مذاکرات کا عمل بھی معطل ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ مذاکرات میں کشمیر پر پہلے بات کی جائے جب کہ بھارت کا موقف رہا ہے کہ پہلے دہشت گردی کے معاملے پر بات چیت ہونی چاہیئے۔