23 اکتوبر کو بھارتی کرکٹ کا صدر بننے کے بعد سابق کپتان سارو گنگولی کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے اور وہ ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان خواتین کی کرکٹ سیریز کا، کیونکہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا اثر کھیل پر بھی پڑا ہے اور بھارت اس سے پہلے بھی پاکستان کے ساتھ کھیلنے سے انکار کر چکا ہے۔
بی سی سی آئی نے حال ہی میں بھارتی حکومت کو لکھا ہے کہ اسے نومبر کے آخر میں پاکستان کے ساتھ خواتین کی ون ڈے انٹرنیشنل سیریز کھیلنے کی اجازت دی جائے۔ یہ سیریز آئی سی سی کی خواتین کی عالمی چیمپئن شپ کا ایک حصہ ہے اور 2021 میں ہونے والی عالمی کپ تک پہنچنے کے لیے اس کے پوائنٹ حاصل کرنا ضروری ہیں۔
اگر حکومت کی جانب سے اسے اجازت نہیں ملتی تو بی سی سی آئی پھر آئی سی سی کو یہ لکھے گی کہ پاکستان کے ساتھ اس سیریز کی میزبانی کرنا اس کے لیے ممکن نہیں ہے۔ اس صورت میں دونوں ٹیموں کے درمیان پوائنٹ تقسیم ہو جائیں گے۔ لیکن 2021 چیمپئن شپ تک پہنچنے کے لیے یہ سیریز جیتنا اور پوائنٹ حاصل کرنا دونوں ٹیموں کے لیے ضروری ہیں۔
اس مسئلے پر بی سی سی آئی کی ایڈمنسٹیٹرز کمیٹی میں 16 ستمبر کو بحث ہو چکی ہے۔ ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ایک اندرونی ذریعے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بھارت کا کرکٹ بورڈ، آئی سی سی کو اپنے خط میں بھارتی حکومت کی جانب سے اجازت نہ ملنے کا مسودہ شامل کر سکتا ہے۔ اس صورت میں آئی سی سی کی ٹیکنیکل کمیٹی یہ فیصلہ کرے گی کہ پوائنٹس دونوں ٹیموں میں تقسیم کیے جائیں یا نہیں، یا پھر اس کے لیے کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے۔
اب تک کی صورت حال کے مطابق، بظاہر یہ ممکن دکھائی نہیں دیتا کہ بھارت پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم کی میزبانی کر سکے گا۔