رسائی کے لنکس

توہین مذہب کے مقدمے میں وکیل کو دھمکی پر اظہار تشویش


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بیان میں کہا کہ وکیل نے دھمکی کی جانب جج کی توجہ دلائی تاہم اطلاع کے مطابق جج صاحب خاموش رہے۔

حقوق انسانی کی ایک بڑی تنظیم پاکستان ہیومین رائٹیس کمیشن (ایچ آر سی پی) نے صوبہ پنجاب کے ملتان سنٹرل جیل کے اندر کمرہ عدالت میں تضحیک مذہبکے ملزم کے وکیل کو دی جانے والی دھمکیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے.

کمیشن نے اپنے ایک بیان میں مطالبہ کیا کہ جن افراد نے دھمکیاں دی تھیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور وکیل صفائی کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

"ایچ آر سی پی کو کھلی عدالت میں تضحیک مذہب کے ملزم جنید حفیظ کے وکلاء کو ملنے والی دھمکیوں پر شدید تشویش لاحق ہے۔ ملزم کے وکیل راشد رحمان اور اللہ داد نو اپریل، بروز بدھ کو مقدمے کی سماعت کے موقع پر جج کے سامنے پیش ہوئے تھے۔"

بیان میں کہا گیا کہ سکیورٹی تحفظات کے باعث مقدمے کی سماعت ملتان سنٹرل جیل میں ہو رہی ہے۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ ملزم کی بریّت کے لیے دلائل کے دوران، تین افراد نے جج کی موجودگی میں راشد رحمان ایڈووکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ”آپ اگلی مرتبہ عدالت نہیں آ سکیں گے کیونکہ آپ اب مزید زندہ نہیں رہ سکیں گے۔“

بیان میں کہا کہ وکیل نے دھمکی کی جانب جج کی توجہ دلائی تاہم اطلاع کے مطابق جج صاحب خاموش رہے۔

انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے مطابق "تضحیک مذہب" کے ملزم کو وکیل حاصل کرنے اور اُ س کی خدمات جاری رکھنے کے حوالے سے جو مشکلات درپیش ہوتی ہیں اُن سے ہر فرد آگاہ ہے۔ ''ایچ آر سی پی اسے ملزم کو قانونی نمائندگی دینے سے دانستہ انکار کے مترادف سمجھتا ہے۔"

کمیشن نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ مقدمے میں وکیل کو دھمکیاں دینے والے تینوں افراد کے خلاف بلاتاخیر قانونی کارروائی کی جائے اور وکیل صفائی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔
XS
SM
MD
LG