پاکستان میں انسانی حقوق کی ایک بڑی تنظیم ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان ’ایچ آر سی پی‘ نے کہا ہے کہ ریاست پر تنقید کرنے والے افراد کو مبینہ طور سیکیورٹی فورسز کی طرف سے جس تواتر اور آزادی کے ساتھ نشانہ بنایا جارہا ہے یہ امر شدید تکلیف کا باعث ہے۔
ایچ آر سی پی نے ایک بیان میں کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے سے اپنے خیالات کی وجہ سے پہچانی جانے والی صحافی گل بخاری کا اغواء انتہائی تشویش کا باعث ہے۔
’’اگرچہ گل بخاری چند گھٹنوں میں بحفاظت گھر واپس پہنچ گئی تھیں، مگر جس طریقے سے انہیں لاہورکینٹ سے اچانک 'اٹھایا' گیا اس سے یہ حقیقت واضح ہوجانی چاہیے کہ جبری گمشدگیاں معمول کا کام بن گئی ہیں۔‘‘
ایچ آر سی پی کے چیئرمین ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا کہ ایسے طریقے اُن لوگوں کو خوفزدہ کرنے کا آسان ذریعہ ہیں جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نقطہ نظر سے اتفاق نہیں کرتے۔
ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا کہ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی طرف سے رواں ہفتے ایک پریس کانفرنس میں سوشل میڈیا پرسرگرم افراد کے ناموں اورتصاویر پر مشتمل ایک سلائیڈ دکھائی اور انہیں 'ریاست مخالف' عناصرقرار دیا جس پر ایچ آرسی پی کو شدید تشویش ہے۔
اس سے قبل میں پاکستان میں صحافیوں کی ایک نمائندہ تنظیم 'پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے بھی فوج کے ترجمان کی طرف سے سوشل میڈیا پر بعض ٹوئیٹس شیئر کرنے والے صحافیوں کو ’ریاست مخالف‘ عناصر قرار دینے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
واضح رہے کہ پریس کانفرنس کے دوران فوج کے ترجمان نے تاثر کو رد کیا تھا کہ فوج آزادی اظہار کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا کہ ایچ آرسی پی کو اس بات کا بہت زیادہ احساس ہے کہ ملک کے پہلے سے کمزور جمہوری نظام کے تحفظ کے لیے یہ عام انتخاب بہت زیادہ اہم ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایسے وقت پر جب انتخابات میں دوماہ سے بھی کم مدت رہ گئی ہے ایک انتہائی ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوتی نظر آرہی ہے
’’یہاں تک کہ بہت معمولی سیاسی اختلاف رائے کو بھی خاص طور پر اگر اس کا اظہارصحافیوں اور سوشل میڈیا کے کارکنوں کی طرف سے ہو، ''ریاست مخالف'' قراردیا جاتا ہے''، اور ان کی زندگی خطروں میں گھرجاتی ہے۔‘‘
سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اختلاف کا پرامن اظہاراس جمہوری نظام کا حصہ ہے اور ایچ آر سی پی کی طرف سے ایسے تمام غیرآئینی اقدامات کی شدید مذمت کی گئی جن کا مقصد شہریوں کو خوفزدہ و ہراساں کرنا ہے۔