نگران وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک اور فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمعرات کے روز بلور ہاؤس پشاور میں خودکش حملے میں ہارون بلور کے بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور بلور خاندان سے اظہار ہمدردی کیا۔
جسٹس (ر) ناصر الملک، گورنر خیبر پختونخوا، نگران وزیر اعلیٰ اور دیگر اعلیٰ حکام کے ہمراہ بلور ہاؤس جا کر سابق وفاقی وزیر حاجی غلام احمد بلور اور ہارون بلور کے بیٹے دانیال بلور سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔ اُنہوں نے ہارون بلور کے روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی۔
نگراں وزیر اعظم کچھ دیر تک حاجی غلام احمد بلور اور عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین کے ساتھ رہے۔
نگران وزیر اعظم کے بعد پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ، کور کمانڈر پشاور اور دیگر اعلیٰ فوجی حکام کے ساتھ بلور ہاؤس گئے۔ اُنہوں نے حاجی غلام احمد بلور، الیاس احمد بلور اور دانیال احمد بلور کے ساتھ مصافحہ کیا اور ہارون بلور کے بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
فوج کے شعبہٴ تعلقات عامہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’اس موقع پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ادارہ پُرامن اور مستحکم پاکستان کیلئے کوشاں ہے۔ ہم دشمن قوتوں کے گٹھ جوڑ کے خلاف لڑ رہے ہیں، جنہیں پُرامن پاکستان ہضم نہیں ہوتا‘‘۔
پاک فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’’ہم رُکنے والے نہیں۔ دہشت گردوں کو شکست دیں گے‘‘۔
اُدھر عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہارون بشیر بلور پر ہونے والے خودکش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 23 ہوگئی۔ یکہ توت پشاور کے علاقے فدا آباد کا رہائشی 21سالہ عدیل ولد جان شیر نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں دم توڑ دیا۔
ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں اب بھی 10زخمی زیر علاج ہیں۔
ہارون بلور پر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں صوبہ خیبرپختونخوا کے طول و عرض میں سیاسی اور انتخابی سرگرمیاں ماند پڑ چکی ہیں۔