پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں چوہدری سرور نے کہا کہ کسی نے اُنھیں مستعفی ہونے کے لیے نہیں کہا اور یہ اُن کا ذاتی فیصلہ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’بطور گورنر میں عوام کے مسائل حل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا‘‘۔ چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل وہ اُس انداز میں حل نہیں کر سکے جس طرح سے اُن سے توقع کی جا رہی تھی۔
چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ اُن کے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے کسی طرح کے اختلافات نہیں ہیں۔
’’میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے مزدوروں، کسانوں اور ظلم میں پسے طبقات کے حقوق کی جنگ اور جدوجہد گورنر ہاؤس سے باہر رہ کر بہتر طریقے اور متحرک ہو کر سر انجام دے سکتا ہوں، اس لیے میں نے گورنر کے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
وہ تقریبا 18 ماہ تک صوبہ پنجاب کے گورنر رہے۔
چوہدری محمد سرور نے اس موقع پر کہا کہ امریکہ کے صدر براک اوباما کو پاکستان کا بھی دورہ کرنا چاہیئے تھا۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ اپنی نجی حیثیت میں بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن بنانے کی مخالفت کرتے رہیں گے۔
چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کی جمہوریت کے فروغ کے لیے بلدیاتی انتخابات ضروری ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ اب وہ تمام صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے لیے بھرپور انداز میں کام کریں گے۔
معروف کاروباری شخصیت محمد سرور برطانیہ میں رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں اور بطور گورنر پنجاب تقرری سے قبل اُن کے بقول انھوں نے اپنی برطانوی شہریت ترک کر دی تھی۔