پاکستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد اور ضبط کرنے کے قانون 2019ء کا اطلاق کر دیا ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے کلعدم قرار دی جانے والی تنظیموں کو حکومتی کنٹرول میں لے لیا گیا ہے اور ان کے تمام اثاثے حکومتی تحویل میں لے لیے گئے ہیں۔
اس سلسلہ میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ حکم نامہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل ایکٹ 1948ء کے تحت جاری کیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد زیر پابندی جماعتوں اور افراد کیخلاف اقدامات یقینی بنانا ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کا باب 7 سلامتی کونسل کو اقدامات کا اختیار دیتا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کے اقدامات عالمی امن و سلامتی کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ پاکستان میں سلامتی کونسل کے فیصلوں کا اطلاق 1948ء کے قانون کے تحت ہوتا ہے۔
جاری کردہ ایس آر او کے مطابق کالعدم تنظیموں اور افراد پر عائد پابندی کی توثیق کی جاتی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ قانون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور ایف اے ٹی ایف کے معیار کے مطابق ڈھالا گیا ہے۔
پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف قائم ادارے نیکٹا کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کی لسٹ میں شامل تنظیموں میں لشکر جھنگوی، جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاونڈیشن، القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان اور لشکر طیبہ سمیت دیگر تنظیمیں شامل ہیں۔ اب یہ تمام کالعدم تنظیمیں حکومتی کنٹرول میں لے لی گئی ہیں۔
نئے قانون کے مطابق تمام تنظیموں کے ہر قسم کے اثاثہ جات اور پراپرٹیز حکومتی کنٹرول میں ہونگی اور ان کالعدم تنظیموں کے فلاحی ادارے اور ایمبولینسز بھی حکومتی کنٹرول میں ہوں گے۔
ایس آر او کے مطابق ضبط کیے گئے اثاثوں کی دیکھ بھال کیلئے حکومت کوئی بھی طریقہ اختیار کرسکتی ہے یا پھر بیچ بھی سکتی ہے۔
حکومتی ادارہ جاری کردہ فارم اے پر حکومتی کنٹرول حاصل کرنے کے 48 گھنٹوں کے اندر رپورٹ تیار کرے گا جس میں منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات شامل ہونگی۔
پاکستان میں یہ قانون ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان پر دنیا کے کئی ممالک غیر ریاستی عناصر کی مداخلت کا الزام عائد کر رہے ہیں اور یہ کہ رہے ہیں کہ وہ پاکستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے بیرون ممالک کاروائیاں کرتے ہیں۔
حالیہ دنوں میں پلوامہ حملہ میں پاکستان میں کام کرنے والی تنظیم جیش محمد پر الزام عائد کیا گیا کہ اُس نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقہ پلوامہ میں حملہ کیا جس کے نتیجہ میں 40 سے زائد فوجی اہلکار مارے گئے۔ اس حملہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان سخت کشیدگی دیکھنے میں آئی اور بھارت نے پاکستان کے علاقہ بالاکوٹ میں دہشت گردی کے ٹھکانوں پر حملوں کا دعویٰ کیا جس کے بعد پاکستان نے ایک کارروائی کے دوران دو بھارتی طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا اور ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتار کر لیا جسے اب بھارت کو واپس کیا جا چکا ہے۔