پاکستان کے مختلف علاقے قیمتی پتھروں کے ذخائر کے حوالے سے پوری دنیا میں مشہور ہیں اور خاص طور سے زمرد اور روبی کی وہ اقسام بھی وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں جو عالمی سطح پر مہنگی ترین تصور ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ ٹرمانین،گارنیٹ،ٹوپاز،ایکوامیرین اور بے شمار قیمتی پتھروں کے ذخائر پاکستان میں پائے جاتے ہیں۔
ان قیمتی پتھروں اور اس شعبے سے وابستہ افراد کی ترقی اور فروغ کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان جیمز اینڈ جیولری ڈویلپمنٹ کمپنی کے زیر اہتمام ’جیم بازار‘کا انعقاد کیا گیاہے جس میں ملک کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے قیمتی پتھروں کے 125سے زائد ڈیلرز،ریٹیلرز اورایکسپورٹرز نے سٹالز لگارکھے ہیں۔
پاکستان جیمز اینڈ جیولری ڈویلپمنٹ کمپنی کے سربراہ بشیر احمد عباسی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ تین سالوں سے ان کا ادارہ ایسی نمائشوں کو اہتمام کرتا آرہا ہے جس کا مقصد ان قیمتی معدنیات کو فروغ دینے اور لوگوں میں اس کی آگاہی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر انھیں متعارف کروانا شامل ہیں۔
نمائش کے افتتاح کے موقع پر ذرائع ابلاغ سے باتیں کرتے ہوئے صنعت کے وفاقی وزیر میر ہزار خان بجرانی نے کہا کہ اس وقت ملک کو قیمتی پتھروں اور زیورات کی برآمد کی مد میں تیس کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہورہا ہے جسے آئندہ تین سالوں میں ڈیڑھ ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
نمائش میں شریک لاہور سے آئے ہوئے ذیشان ابراہیم نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قیمتی پتھروں کی صنعت کے فروغ کے لیے حکومت کا یہ بہت اچھا اقدام ہے اور اس سے اس شعبے کو خاصی پذیرائی بھی مل رہی ہے تاہم ان کے بقول ان پتھروں کے کاروبار سے منسلک لوگوں کو تربیت دینے اور انھیں بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کافی کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں اپنی نوعیت کی یہ پہلی نمائش ہے اور اس موقع پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد جن میں غیر ملکی شائقین بھی شامل تھے یہاں موجود تھی۔