پاکستان کے شمال مغربی سیاحتی مقام وادی سوات کے ایک اسپتال میں پانچ بچوں سمیت 15 افراد اس وقت زخمی ہوگئے جب یہاں گیس کے اخراج کے باعث زور دار دھماکا ہوا۔
سیدو شریف اسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر صادق خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ منگل کی صبح اسپتال میں گیس کے اخراج کے باعث دھماکا ہوا جس سے یہاں داخل پانچ بچے اور دیگر مریضوں کے دس عزیز اقربا زخمی ہوگئے جن میں پانچ خواتین بھی شامل ہیں۔
"ان کو معمولی چوٹیں آئیں، زیادہ تر کھڑکیوں کے شیشے جو ٹوٹ کر ان کو لگے تھے اس سے زخمی ہوئے، سب کو طبی امداد دے کر فارغ کردیا ہے۔ ہمارے پاس 70 بچے داخل تھے جنہیں ہم نے ایک سو بستروں والے نئے اسپتال شیخ خلیفہ بن زید النہیان اسپتال میں داخل کر دیا اور اب (متاثرہ) اسپتال میں کوئی مریض نہیں ہے۔"
وادی سوات اور اس کے مضافاتی علاقوں کو گزشتہ دہائی کے وسط سے طالبان کی شورش پسندی کا سامنا رہا لیکن 2009ء میں فوج نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے شدت پسندوں کو یہاں سے نکال باہر کیا۔
گو کہ اس علاقے میں امن و امان کی صورتحال ماضی کی نسبت بہتر ہوئی ہے لیکن اب بھی تشدد کے اکا دکا واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔
تاہم حکام کے بقول منگل کو اسپتال میں پیش آنے والا واقعہ کسی بھی طور دہشت گردی کا واقعہ نہیں تھا۔
پاکستان کو توانائی کے بحران کا بھی سامنا ہے اور خاص طور پر موسم سرما میں قدرتی گیس کی کمیابی کی وجہ سے اکثر لوگ گیس کے سیلنڈر یا پھر خشک لکڑیاں استعمال کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
ملک کے مختفل حصوں میں سردیوں کے موسم میں گیس سیلنڈروں کے دھماکوں کی خبریں آتی رہتی ہیں جن میں اکثر مہلک بھی ثابت ہوتے ہیں۔