دنیا میں پولیو سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک پاکستان میں محکمہ صحت کے مطابق اس موذی وائرس سے متاثرہ چار نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس سے رواں سال یہ تعداد 280 ہوگئی ہے۔
ہفتے کو رپورٹ ہونے والے کیسز میں سے دو کا تعلق قبائلی علاقے خیبر ایجنسی اور ایک کا جنوبی وزیرستان سے ہے جب کہ ایک کیس شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے سوات سے رپورٹ ہوا۔
اب تک رپورٹ ہونے والے کیسز میں سے اکثریت کا تعلق قبائلی علاقوں سے جب کہ ایک بڑی تعداد خیبر پختونخواہ سے رپورٹ ہوئی۔
پولیو کیسز میں تشویشناک حد تک اضافے کی وجہ ملک میں دسمبر 2012ء سے انسداد پولیو کی ٹیموں پر شدت پسندوں کے جان لیوا حملوں کے باعث بار بار معطل ہونے والی ویکسین مہم اور شدت پسندوں کی طرف سے پابندی کے تناظر میں قبائلی علاقوں میں تقریباً تین سال تک قطرے پلانے والے رضاکاروں کی رسائی نہ ہونا بتائی جاتی ہیں۔
علاوہ ازیں والدین کی ایک قابل ذکر تعداد کی طرف سے بھی اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے انکار کی وجہ سے بھی اس وائرس پر قابو کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔ یہ انکار بنیاد پرست مذہبی حلقوں کی طرف سے پھیلائے جانے والے اس پروپیگنڈے کی وجہ سے ہے جس میں پولیو ویکسین کو غیر اسلامی اور افزائش نسل کو متاثر کرنے کی مغربی سازش قرار دیا گیا ہے۔
تاہم حکومت کے علاوہ مذہبی علما کی طرف سے بارہا یہ اعلانات کیے جا چکے ہیں کہ نہ تو یہ مضر صحت ہیں اور نہ ہی غیر اسلامی۔
ماہرین صحت متنبہ کر چکے ہیں کہ انسداد پولیو مہم میں تسلسل برقرار نہ رہنے کی وجہ سے پاکستان سے پولیو وائرس کے مکمل خاتمے کا ہدف حاصل نہیں کیا جاسکے گا۔
حکومت نے حال ہی میں انسانی جسم کو اپاہج کر دینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر قابو پانے کی کوششوں کو تیز کیا ہے اور رواں ہفتے ہی ملک میں تین روزہ مہم بھی چلائی گئی۔ اس مہم میں ساڑھے تین کروڑ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کو قطرے پلانے کا ہدف رکھا گیا تھا لیکن تاحال اس ہدف میں کس حد تک کامیابی ہوئی اس بارے میں سرکاری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔