پاکستان کی فوج نے ان خبروں کی صریحاً تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کے لیے سیکورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان ایک دوسرے کے قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا۔
فوج کے ایک مختصر بیان میں کہا گیا کہ قیدیوں کا ایسا کوئی تبادلہ نہیں ہوا۔
پاکستان میں سرگرم طالبان سے مذاکرات شروع کرنے پر سیاسی قیادت میں حالیہ اتفاق رائے کے بعد یہ متنازع اطلاعات منظر عام پر آئی تھیں کہ طالبان کی تحویل میں موجود نیم فوجی سکیورٹی فورس فرنٹیئر کور کے دو اہلکاروں کے بدلے چھ شدت پسندوں کو رہا کیا گیا۔
انٹیلی جنس اور طالبان ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر شائع کی گئی خبروں کے مطابق رہائی کے اس عمل کو مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے اعتماد سازی کا اقدام قرار دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق بنوں اور وانا کی جیلوں میں قید ان چھ طالبان کو بدھ کے روز افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان کی تحصیل شوال میں رہا کیا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار یہ کہہ چکے ہیں کہ کل جماعتی کانفرنس میں اتفاق رائے کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام فریقوں سے رابطے اور مذاکرات کے لیے لائحہ عمل موجود ہے لیکن اُنھوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائی تھیں۔
فوج کے ایک مختصر بیان میں کہا گیا کہ قیدیوں کا ایسا کوئی تبادلہ نہیں ہوا۔
پاکستان میں سرگرم طالبان سے مذاکرات شروع کرنے پر سیاسی قیادت میں حالیہ اتفاق رائے کے بعد یہ متنازع اطلاعات منظر عام پر آئی تھیں کہ طالبان کی تحویل میں موجود نیم فوجی سکیورٹی فورس فرنٹیئر کور کے دو اہلکاروں کے بدلے چھ شدت پسندوں کو رہا کیا گیا۔
انٹیلی جنس اور طالبان ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر شائع کی گئی خبروں کے مطابق رہائی کے اس عمل کو مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے اعتماد سازی کا اقدام قرار دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق بنوں اور وانا کی جیلوں میں قید ان چھ طالبان کو بدھ کے روز افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان کی تحصیل شوال میں رہا کیا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار یہ کہہ چکے ہیں کہ کل جماعتی کانفرنس میں اتفاق رائے کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام فریقوں سے رابطے اور مذاکرات کے لیے لائحہ عمل موجود ہے لیکن اُنھوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائی تھیں۔