کراچی کے علاقے کورنگی انڈسٹریل ایریا میں دارالعلوم کے قریب نامعلوم افراد نے پولیس موبائل پر گولیاں برسا دیں۔ فائرنگ سے دو پولیس اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے ۔۔ ایک اہلکار نے جناح اسپتال میں دوران علاج دم توڑا۔۔ جبکہ فائرنگ کی زد میں آکر ایک بچہ بھی جان سے گیا ۔۔
فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری کیساتھ کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے افسران بھی جائے وقوعہ پہچنے اور شواہد اکھٹے کیے ۔۔
سی ٹی ڈی انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوتا ہے دہشت گردوں کی تعداد 6 تھی ۔۔ چالیس سے زائد خول جائے وقوعہ سے ملے ہیں ۔۔ جنہیں فرانزک ٹیسٹ کیلئے بھیجا جارہا ہے۔ حملے میں تین پستول استعمال ہوئے۔۔ یہ واقعہ سائٹ میں پولیس حملے سے مماثلت رکھتا ہے
پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں ایک اے ایس آئی اور دو کانسٹیبل شامل ہیں ۔۔ اے ایس ائی قمرالدین کا تعلق حیدر آباد ۔ کانسٹیبل افضل کا ایبٹ آباد اور بابر کا تعلق کراچی سےہے
کراچی پولیس کے سربراہ غلام قادر تھیبو نے وائس اف امریکا کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جاں بحق پولیس اہلکاروں نے غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایس اوپیز کو فالو نہیں کیا۔۔ موبائل میں بلٹ پروف جیکٹس ہونے کے باوجود اہلکاروں نےاسے استعمال نہیں کیا ۔۔ واقعے میں ایک کالعدم تنظیم ملوث ہے ۔۔ پولیس پر پے درپے حملے خطرناک ہیں ۔۔۔
واضح رہے پولیس پر حملے کا یہ 28 دنوں میں دوسرا بڑا واقعہ یے۔۔۔
23 جون کو سائٹ کے علاقے میں دہشت گردوں نے افطار پر بیٹھے پولیس اہلکاروں پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی ۔ جس میں چار اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے ۔۔ واقعے میں موٹر سائیکل سوار پر ہیلمٹ لگائے تین دہشت گردوں نے فرار کے وقت پولیس موبائل میں خط بھی پھینکا تھا۔۔ جائے وقوعہ سے تفتیش افسران کو 26 گولیوں کے خول ملے تھے
شہریوں نے پولیس پر مواتر حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں عوام کے محافظ ہی محفوظ نہیں تو پھر عوام کا تو اللہ ہی حافظ ہے ۔۔