پاکستان کی حکومت کے ایک وفاقی وزیر نے سعودی عرب پر الزام لگایا ہے کہ وہ مسلم دنیا بشمول پاکستان میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔
بین الاصوبائی رابطوں کے وفاقی ریاض حسین پیرزادہ نے منگل کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ مسلم ممالک میں اپنے نظریات کے پرچار کے لیے سعودی عرب مالی وسائل فراہم کرتا ہے۔
ریاض حسین پیرزادہ کے بقول اب وقت آ گیا ہے کہ سعودی عرب سے رقوم کی ترسیل کو روکا جائے۔ اُنھوں نے بعد ازاں وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس تلخ حقیقت کا سب کو علم ہے۔
’’سعودی عرب کو نہیں پتا جو یہ کر رہا ہے، سب کو پتہ ہے۔ اس میں کون سی ایسی بات ہے جو میں نے غلط کر دی ۔۔۔۔ یہ تلخ حقیقت ہے۔‘‘
ریاض حسین پیرزادہ کا یہ بیان پاکستان میں کئی حلقوں بشمول اُن کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کے لیے باعث حیرانگی تھا۔
وفاقی حکومت کی طرف سے کابینہ کے ایک وزیر کے اس بیان سے متعلق کسی طرح کا ردعمل تاحال سامنے نہیں آیا، تاہم حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا محمد افضل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ اُن کی جماعت پالیسی نہیں ہو سکتی۔
’’یقیناً پارٹی پالیسی تو بالکل ایسی ہو ہی نہیں سکتی،اور یہ ایک غیر سفارتی بیان ہے اگر سعودی عرب کے ساتھ کوئی ہمیں شکوہ بھی ہو تو یہ کوئی فورم نہیں ہے جس کے اوپر پارٹی کا ایک وزیر بات کر سکے، جس کا اس شعبے سے کوئی تعلق بھی نہیں ہے۔ میں اس سے لاعلم ہوں اور مجھے حیرت بھی ہے کہ ایسا بیان آنا نہیں چاہیے تھا۔‘‘
پاکستان سعودی عرب کا ایک قریبی اتحادی اور دوست ملک ہے اور سرکاری سطح پر ہمیشہ سعودی عرب کو پاکستان کی مدد کرنے پر سراہا جاتا رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی وزیراعظم نواز شریف نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جس میں اُنھوں نے ولی عہد سلمان بن عبدالعزیز سے بھی ملاقات کی تھی۔