اسلام آباد —
پاکستان کی ایک عدالت نے امریکہ کی 'ایف بی آئی' کے ایجنٹ کے خلاف غیر قانونی اسلحے سے متعلق مقدمہ خارج کر دیا ہے۔
پیر کو کراچی کی ایک عدالت میں جب اس مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو پولیس نے اس بارے میں رپورٹ پیش کی جس میں امریکی سفارت خانے کا ایک بیان شامل کیا گیا جس کے مطابق مذکورہ 'ایف بی آئی' ایجنٹ غلطی سے اپنے سامان سے پستول کی گولیاں نکالنا بھول گیا تھا۔
اگرچہ سرکاری طور پر کسی بھی بیان میں ایف بی آئی ایجنٹ کا نام نہیں بتایا گیا تاہم پولیس اور ذرائع ابلاغ کے مطابق اس کا نام جوئیل کاکس ہے۔
کراچی کے علاقے ملیر کے سپرنٹنڈنٹ پولیس راؤ انوار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تصدیق کی کہ جوئیل کاکس کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا ہے۔
''ایمبیسی نے ایک خط دیا جس میں کہا گیا کہ ہم نے اس کو یہ چیز (اسلحہ) دی ہوئی تھی جو وہ بھول کر لے گیا ہے۔ اُس کے پاس سے صرف ایک میگزین ہی ملا تھا اور اُنھوں (سفارت خانے) نے (لکھ کر دے) دیا ہے کہ ہم نے دیا ہے۔''
اُدھر جوئیل کاکس کے وکیل بیرسٹر زاہد جمیل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ایف بی آئی ایجنٹ سے کسی طرح کا اسلحہ نہیں ملا اس لیے اُن کے خلاف یہ مقدمہ نہیں بنتا تھا۔
''سندھ آرمز ایکٹ کے تحت کوئی بھی غیر ملکی اگر پاکستان میں چھ ماہ سے کم وقت کے لیے آتا ہے تو اگر اس پر اپنے ملک میں اسلحہ رکھنے پر پابندی نہیں تو اس قانون کے تحت اس پر یہاں بھی پابندی نہیں ہو گی۔''
جوئیل کاکس کو مئی کے پہلے ہفتے میں اُس وقت کراچی کے ہوائی اڈے پر حکام نے حراست میں لیا تھا جب وہ اسلام آباد کے لیے روانہ ہونے والے تھے۔ اُن کے سفری سامان سے نائن ایم ایم پستول کی 15 گولیاں ملی تھیں۔
پولیس کی طرف سے حراست میں لینے کے بعد کراچی کی ایک ذیلی عدالت نے امریکی شہری کی ضمانت منظور کر لی تھی۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بظاہر ہموار اور مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان انسداد دہشت گردی سمیت علاقائی صورتحال خاص طور پر افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے معاملے پر قریبی تعاون جاری ہے۔
پیر کو کراچی کی ایک عدالت میں جب اس مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو پولیس نے اس بارے میں رپورٹ پیش کی جس میں امریکی سفارت خانے کا ایک بیان شامل کیا گیا جس کے مطابق مذکورہ 'ایف بی آئی' ایجنٹ غلطی سے اپنے سامان سے پستول کی گولیاں نکالنا بھول گیا تھا۔
اگرچہ سرکاری طور پر کسی بھی بیان میں ایف بی آئی ایجنٹ کا نام نہیں بتایا گیا تاہم پولیس اور ذرائع ابلاغ کے مطابق اس کا نام جوئیل کاکس ہے۔
کراچی کے علاقے ملیر کے سپرنٹنڈنٹ پولیس راؤ انوار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تصدیق کی کہ جوئیل کاکس کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا ہے۔
''ایمبیسی نے ایک خط دیا جس میں کہا گیا کہ ہم نے اس کو یہ چیز (اسلحہ) دی ہوئی تھی جو وہ بھول کر لے گیا ہے۔ اُس کے پاس سے صرف ایک میگزین ہی ملا تھا اور اُنھوں (سفارت خانے) نے (لکھ کر دے) دیا ہے کہ ہم نے دیا ہے۔''
اُدھر جوئیل کاکس کے وکیل بیرسٹر زاہد جمیل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ایف بی آئی ایجنٹ سے کسی طرح کا اسلحہ نہیں ملا اس لیے اُن کے خلاف یہ مقدمہ نہیں بنتا تھا۔
''سندھ آرمز ایکٹ کے تحت کوئی بھی غیر ملکی اگر پاکستان میں چھ ماہ سے کم وقت کے لیے آتا ہے تو اگر اس پر اپنے ملک میں اسلحہ رکھنے پر پابندی نہیں تو اس قانون کے تحت اس پر یہاں بھی پابندی نہیں ہو گی۔''
جوئیل کاکس کو مئی کے پہلے ہفتے میں اُس وقت کراچی کے ہوائی اڈے پر حکام نے حراست میں لیا تھا جب وہ اسلام آباد کے لیے روانہ ہونے والے تھے۔ اُن کے سفری سامان سے نائن ایم ایم پستول کی 15 گولیاں ملی تھیں۔
پولیس کی طرف سے حراست میں لینے کے بعد کراچی کی ایک ذیلی عدالت نے امریکی شہری کی ضمانت منظور کر لی تھی۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بظاہر ہموار اور مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان انسداد دہشت گردی سمیت علاقائی صورتحال خاص طور پر افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے معاملے پر قریبی تعاون جاری ہے۔