رسائی کے لنکس

افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں 25 فی صد کمی: رپورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 25 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کی طرف سے پاکستان کی درآمدات و برآمدات سے متعلق جمعرات کو جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے پہلے نو ماہ میں افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات کا حجم ایک ارب 17 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھا جو رواں سال کم ہو کر 88 کروڑ 30 لاکھ رہ گیا۔

پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کے مطابق اس عرصے کے دوران افغانستان سے پاکستان درآمد کی جانے والی اشیا کے حجم میں 22 فی صد اضافہ ہوا۔

اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ جولائی 2018ء سے مارچ 2019ء کے دوران افغانستان سے پاکستان نے 13 کروڑ 16 لاکھ 80 ہزار ڈالر مالیت کی اشیا درآمد کیں۔ گزشتہ مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران پاکستان نے افغانستان سے 10 کروڑ 7 لاکھ 90 ہزار ڈالر کی درآمدات کی تھیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی باہمی تجارت کے حجم میں حالیہ برسوں کے دوران آنے والی کمی کی کئی وجوہات ہیں جن میں سیاسی و سفارتی تنازعات کے علاوہ ٹرانزٹ ٹریڈ پر جاری اختلافات بھی شامل ہیں۔

سینئر صحافی اور اقتصادی امور کے تجزیہ کار مہتاب حیدر نے جمعے کو وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان تجارت کے حجم میں ہونے والی کمی کی ایک وجہ ان کے بقول یہ ہے کہ افغانستان اپنی ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے اب پاکستان کی بجائے دیگر ملکوں کا راستہ استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق نیا سمجھوتہ طے ہونا باقی ہے جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کو تجارتی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

مہتاب حیدر کے بقول پاکستان تجارتی مقاصد کے لیے وسط ایشیا کی ریاستوں تک رسائی چاہتا ہے جب کہ افغانستان اس بات کا خواہاں ہے کہ اس کی اشیا لے جانے والے ٹرکوں کو واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت جانے کی اجازت دی جائے۔

لیکن ان کے بقول اس معاملے پر اتفاقِ رائے نہ ہونے کے باعث پاک افغان باہمی تجارت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

حالیہ برسوں کے دوران دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تجارت کے حجم میں مسلسل کمی ہوئی ہے جس پر دونوں ملکوں کی تاجر برداری تحفطات کا اظہار کرتے ہوئے دونوں حکومتوں سے تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتی آئی ہے۔

XS
SM
MD
LG