رسائی کے لنکس

ایندھن کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت ہدف تنقید


ایندھن کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت ہدف تنقید
ایندھن کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت ہدف تنقید

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین کرنے والے ادارے ”اوگرا“ نے ہفتہ کی شب نئے مہینے کے آغاز سے قبل پیٹرول سمیت دیگر ایندھن کی قیمتوں میں تقریباً 12 فیصد تک اضافے کا اعلان کیا اور یہ نئی قیمتیں اتوار (یکم مئی) سے ملک بھر میں نافذالعمل ہو گئی ہیں۔

صارفین نے اس تبدیلی پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں یہ اضافہ مزید مہنگائی کا سبب بنے گا اور اس کے براہ راست اثرات پہلے سے شدید معاشی مسائل کا شکار عوام پر پڑیں گے۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے مقامی سطح پر قیمتوں میں نظرثانی ناگزیر ہے۔

اوگرا کی مقرر کردہ قیمتوں کے تحت اس ماہ سب سے زیادہ اضافہ، جو تقریباً 12 فیصد بنتا ہے، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں کیا گیا ہے جس کی قیمت 9.32 روپے اضافے کے بعد 88.30 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔

پیٹرول کی قیمت 4.85 روپے فی لیٹر اضافے کے بعد 88.41 روپے ہو گئی ہے۔

ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 4.42 روپے اضافہ کیا گیا ہے جو اب 97.31 روپے پر پہنچ گئی ہے، جب کہ مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت 5.60 روپے اضافے کے بعد 89.70 روپے ہو گئی ہے۔

ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ماضی میں حکمران پیپلز پارٹی کے لیے سیاسی مشکلات کی وجہ بھی بن چکا ہے اور سال نو کے آغاز پر مخلوط حکومت میں شامل دوسری بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سمیت دیگر مطالبات کرتے ہوئے حکمران اتحاد سے علیحدہ ہو گئی تھی۔ تاہم وزیر اعظم گیلانی کی جانب سے قیمتوں میں جزوی کمی کے اعلان کے بعد دونوں جماعتوں کے تعلقات بظاہر بحال ہو گئے تھے۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سنگین معاشی بحران کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے حکومت کو قومی خسارے میں کمی کے لیے ہرممکن اقدامات کرنا ہوں گے اور موجودہ حالات میں حکومت کے لیے ایندھن کی قیمتوں پر عوام کو رعایت دینا انتہائی مشکل ہے۔ اس وقت ملک کی معیشت کا بیشتر دارومدار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے حاصل کردہ قرضے پر ہے۔

XS
SM
MD
LG