پاکستان میں الیکشن میں اب چند ہی دن باقی رہ گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی الیکشن مہم تیزی سے جاری ہے۔ لیکن، چند سیاستدان سوشل میڈیا پر بے بنیاد الزامات سے تنگ بھی ہیں اور انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے رجوع کرلیا ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ فیس بک سے تعاون اور ڈیٹا کے حصول کا کوئی معاہدہ نہیں۔
پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت ہوا۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے اہم شخصیات کو بدنام کرنے پر شہلا رضا، میر صادق عمرانی، میاں طارق، طلحہ محمود، پیر صدر الدین شاہ اور عائشہ گلالئی سمیت کئی شخصیات نے شکایات درج کرائی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے اپنے اپنے میٹیا سیل ہیں، کچھ جماعتوں کے میڈیا سیل بیرون ملک بھی آپریٹ ہوتے ہیں۔ ایک پارٹی کی طرف سے مواد اپ لوڈ کیا جاتا ہے تو دوسری پارٹی اس سے بھی قابل اعتراض مواد اپ لوڈ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
ایم کیو ایم کے میاں عتیق نے کہا کہ ایک جانور پر مخالفین کی تصاویر لگا دی گئیں۔ یہ تصویر سوشل میڈیا پر موجود ہے ایسے لوگوں کو روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنا انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ فیس بک سے تعاون اور ڈیٹا کے حصول کا کوئی معاہدہ نہیں۔ عدالتی حکم کی روشنی میں فیس بک انتظامیہ سےرابطہ کرتے ہیں۔ جعلی امیدوار کی طرف سے ایک انتخابی نشان کی پوسٹ پھیلانے کی انکوائری شروع کردی ہے۔ کمیٹی نے پیر کو کمیٹی میں رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کردی۔
اجلاس میں چئیرمین کمیٹی رحمان ملک کا کہنا تھا کہ اس وقت سائبر کرائمز کےخلاف سخت ایکشن ہونا چاہیے، جو روز بروز بڑھتے جارہے ہیں اور اب وقت ہے کہ سائبر قوانین ایکشن میں آئیں۔
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں پی ٹی آئی ورکرز کی طرف گدھے پر تشدد اور فورٹ عباس میں تین بہنوں کے قتل کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔