پاکستان کے الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کے لیے سکیورٹی انتظامات کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کے اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر اور اندر بھی تعینات ہوں گے۔
پچیس جولائی کو ہونے والے آئندہ عام انتخابات کے موقع پر سکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک خصوصی اجلاس جمعرات کو چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد رضا کی زیرِ صدارت اسلام آباد میں ہوا۔
اجلاس میں فوج کی طرف سے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز بھی شریک تھے جب کہ چاروں صوبوں کے پولیس سربراہان کے علاوہ سیکریٹری دفاع اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی مشاورتی اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن کے ترجمان ندیم قاسم نے صحافیوں کو بتایا کہ 2013ء میں ہونے والے عام انتخابات میں سکیورٹی کے حوالے سے جن چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا تھا، اُن سے متعلق سیکریٹری الیکشن کمیشن نے اجلاس کو بریفنگ دی جس کی بنیاد پر آئندہ عام انتخابات کے انتظامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں جتنے بھی پولنگ اسٹیشن بنائے جائیں گے، اُن تمام کے اندر اور باہر پاکستانی فوج کی طرف سے سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
تاہم ترجمان نے واضح کیا کہ تعینات کیے جانے والے فوجی اہلکاروں کے متعلق ایک ضابطۂ اخلاق مرتب کیا جائے گا جس پر فوجی اہلکار عمل درآمد کے پابند ہوں گے۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابات کے لیے بیلٹ پیپرز کی چھپائی بھی فوج کی نگرانی ہی میں کی جائے گی۔
"انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کی تعداد کم و بیش 20 ہزار کے قریب ہے۔ اُن تمام پر (نگرانی کے لیے) سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے اور یہ کام صوبائی حکومتیں کریں گی۔"
الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سیاسی قائدین کے لیے 'فول پروف' سکیورٹی کے انتظامات بھی صوبائی حکومتیں کریں گے۔
اجلاس میں ایک اہم فیصلہ یہ بھی کیا گیا کہ ملک میں انسدادِ دہشت گردی کے ادارے 'نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی' (نیکٹا) سے بھی الیکشن کمیشن مسلسل رابطہ رکھے گا۔
واضح رہے کہ ملک کی سابق حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف انتخابات فوج کی نگرانی میں کرانے کی تجویز کی مخالفت کرچکے ہیں۔
پاکستان میں آئندہ عام انتخابات 25 جولائی کو ہونے ہیں اور نگران وزیرِ اعظم ناصر الملک نے ان کے شفاف انعقاد کی تیاریوں کے بارے میں بدھ کو چاروں صوبوں کے نگران وزرائے اعلیٰ سے بھی ملاقات کی تھی۔
اس ملاقات کے بعد تمام صوبوں میں پولیس سربراہان اور چیف سیکریٹریز کو تبدیل کر کے اُن کی جگہ نئی تقرریوں کا اعلان کیا گیا تھا۔