اسلام آباد —
پاکستان میں انتخابی دفاتر اور اُمیدواروں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں تیزی آنے کے بعد بعض سیاسی جماعتوں خاص طور پر عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ نے اپنی انتخابی سرگرمیاں محدود کر دی ہیں۔
تاہم ان جماعتوں کا کہنا ہے کہ انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کیا جائے گا۔
اُدھر نگراں حکومت کے وزیراطلاعات عارف نظامی نے ہفتہ کو ایک بار پھر کہا ہے کہ انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
’’انتخابات بروقت ہوں گے، صاف شفاف ہوں گے اور اس ضمن میں جو الیکشن کو سبوتاژ کرنے کی جو کوششیں کی جا رہی ہیں اس سے حکومت پوری طرح باخبر ہے اور اُن کو ناکام کرنے کے لیے بھی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘
عارف نظامی نے کہا کہ سلامتی کے خدشات کے باوجود سیاسی جماعتیں خاص طور پر بلوچ قوم پرست جماعتوں کی طرف سے انتخابات میں شرکت ایک خوش آئند اور مثبت پیش رفت ہے۔
’’یہ ایک بہت ہی اچھا شگون ہے کہ بلوچ قوم پرست جماعتیں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔‘‘
اُدھر پنجاب میں انتخابی جلسے ہو رہے ہیں اور جمعہ کو بھی صوبے کے مختلف اضلاع میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے قائدین نے جلسوں سے خطاب کیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام سیاسی جماعتوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ انتخابات کے لیے وضع کردہ ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور شخصیات پر براہ راست الزام تراشی نا کی جائے۔
تاہم ان جماعتوں کا کہنا ہے کہ انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کیا جائے گا۔
اُدھر نگراں حکومت کے وزیراطلاعات عارف نظامی نے ہفتہ کو ایک بار پھر کہا ہے کہ انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
’’انتخابات بروقت ہوں گے، صاف شفاف ہوں گے اور اس ضمن میں جو الیکشن کو سبوتاژ کرنے کی جو کوششیں کی جا رہی ہیں اس سے حکومت پوری طرح باخبر ہے اور اُن کو ناکام کرنے کے لیے بھی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘
عارف نظامی نے کہا کہ سلامتی کے خدشات کے باوجود سیاسی جماعتیں خاص طور پر بلوچ قوم پرست جماعتوں کی طرف سے انتخابات میں شرکت ایک خوش آئند اور مثبت پیش رفت ہے۔
’’یہ ایک بہت ہی اچھا شگون ہے کہ بلوچ قوم پرست جماعتیں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔‘‘
اُدھر پنجاب میں انتخابی جلسے ہو رہے ہیں اور جمعہ کو بھی صوبے کے مختلف اضلاع میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے قائدین نے جلسوں سے خطاب کیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام سیاسی جماعتوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ انتخابات کے لیے وضع کردہ ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور شخصیات پر براہ راست الزام تراشی نا کی جائے۔