گزشتہ ماہ ہونے و الے عام انتخابات کے بعد انتقال اقتدار کا عمل تقریباً مکمل ہو چکا ہے، لیکن انتخابات کے دوران مبینہ دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی شکایات اور اس بارے میں درخواستیں مختلف الیکشن ٹربیونلز میں زیر سماعت ہیں۔
الیکشن کمیشن نے ان درخواستوں کے سماعت کے لیے پورے ملک میں خصوصی الیکشن ٹربیونلز تشکیل دے رکھے ہیں۔
کمیشن نے ان ٹربیونلز کو ہدایت کی ہے کہ درخواستوں پر سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ 120 دنوں میں تمام مقدمات نمٹائے جائیں۔
الیکشن کمیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ٹربیونلز کسی بھی درخواست پر سماعت کو زیادہ سے زیادہ تین بار ملتوی کر سکتے ہیں اور انھیں کمیشن کو اس التوا کی وجوہات بھی بتانا ہوں گی۔
ملک میں پہلی مرتبہ خودمختار الیکشن کمیشن کے زیر نگرانی 11 مئی کو انتخابات منعقد ہوئے جس میں ماضی کی نسبت ڈالے گئے ووٹوں کی شرح بھی زیادہ رہی۔
لیکن اسی تناسب سے شکایات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا اور مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابات کے کئی روز بعد تک احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری رہا۔
ان شکایات کے ازالے کے لیے ٹربیونلز کے قیام کے علاوہ کوائف کا اندراج کرنے والے قومی ادارے نادرا سے بھی مدد حاصل کی جا رہی ہے۔
اس ادارے کو ووٹوں کی تصدیق کے عمل کو موثر بنانے کے لیے اقدامات کی ہدایت کی گئی اور اس ضمن میں مزید سافٹ ویئرز اور آلات کی خریداری کے لیے نو کروڑ روپے بھی جاری کیے گئے۔
نادرا کے تیار کردہ جدید نظام کے تحت بیلٹ پیپرز پر مخصوص سیاہی سے لگائے گئے انگوٹھے کے نشان سے اس بات کی تصدیق ہوسکتی ہے کہ آیا ووٹ ڈالنے والا وہی شخص ہے جس کے نام پر اس ووٹ کا اندراج ہوا تھا۔
نادرا کے اعلیٰ عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ نئے سافٹ ویئرز کے ساتھ ان کا ادارہ ایک دن میں پانچ لاکھ ووٹوں کی تصدیق کرسکے گا تاہم یہ تصدیقی عمل صرف ٹربیونلز کی ہدایت پر ہی کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن نے ان درخواستوں کے سماعت کے لیے پورے ملک میں خصوصی الیکشن ٹربیونلز تشکیل دے رکھے ہیں۔
کمیشن نے ان ٹربیونلز کو ہدایت کی ہے کہ درخواستوں پر سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ 120 دنوں میں تمام مقدمات نمٹائے جائیں۔
الیکشن کمیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ٹربیونلز کسی بھی درخواست پر سماعت کو زیادہ سے زیادہ تین بار ملتوی کر سکتے ہیں اور انھیں کمیشن کو اس التوا کی وجوہات بھی بتانا ہوں گی۔
ملک میں پہلی مرتبہ خودمختار الیکشن کمیشن کے زیر نگرانی 11 مئی کو انتخابات منعقد ہوئے جس میں ماضی کی نسبت ڈالے گئے ووٹوں کی شرح بھی زیادہ رہی۔
لیکن اسی تناسب سے شکایات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا اور مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابات کے کئی روز بعد تک احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری رہا۔
ان شکایات کے ازالے کے لیے ٹربیونلز کے قیام کے علاوہ کوائف کا اندراج کرنے والے قومی ادارے نادرا سے بھی مدد حاصل کی جا رہی ہے۔
اس ادارے کو ووٹوں کی تصدیق کے عمل کو موثر بنانے کے لیے اقدامات کی ہدایت کی گئی اور اس ضمن میں مزید سافٹ ویئرز اور آلات کی خریداری کے لیے نو کروڑ روپے بھی جاری کیے گئے۔
نادرا کے تیار کردہ جدید نظام کے تحت بیلٹ پیپرز پر مخصوص سیاہی سے لگائے گئے انگوٹھے کے نشان سے اس بات کی تصدیق ہوسکتی ہے کہ آیا ووٹ ڈالنے والا وہی شخص ہے جس کے نام پر اس ووٹ کا اندراج ہوا تھا۔
نادرا کے اعلیٰ عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ نئے سافٹ ویئرز کے ساتھ ان کا ادارہ ایک دن میں پانچ لاکھ ووٹوں کی تصدیق کرسکے گا تاہم یہ تصدیقی عمل صرف ٹربیونلز کی ہدایت پر ہی کیا جائے گا۔