پاکستان کے تباہ کن زلزلے سے پندرہ سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے لیکن ملک کو جو اقتصادی نقصان ہوا ہے اس کی گونج سالوں تک سنائی دیتی رہے گی۔سیلاب کی تباہ کاریوں پر ابھی تک کوئی روک نہیں لگ سکی ہے اور حکومت پاکستان چونکہ اتنی بڑی آفت سے تن تنہا نہیں نمٹ سکتی لہذا اسے آئی ایم ایف کے کندھے تلاش کرنے پڑ رہے ہیں۔ حکومت کو گیارہ بلین سے زائد ڈالر کے آسان قرضے درکار ہیں کیوں کہ سیلاب سے ہونے والا نقصان معیشت پر بوجھ بنتا جارہا ہے۔
پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ غذائی اشیاء برآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے لیکن سیلاب کی وجہ سے برآمد کندگان بھی مایوس ہیں اور ان کی پیشگوئی ہے کہ اس بار بائیس فیصد چاول برآمد نہیں ہوسکے گا کیوں کہ چاول کی کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہاکہ 69,000 مربع کلو میٹر پر پھیلی ہوئی زراعی اراضی سیلاب کی نذر ہوگئی ہے جس سے تباہ ہونے والی فضلوں کا اندازہ لگانا کوئی مشکل امر نہیں۔
اقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے کا کہنا ہے کہ سیلاب سے دو لاکھ مویشی جن میں گائے، بھیڑ، بکریاں اور گدھے شامل ہیں یا تو ہلاک ہوچکے ہیں یا لاپتہ ہیں ۔ لہذا لائیو اسٹاک کو ہونے والا یہ نقصان لاکھوں تک پہنچ سکتا ہے۔
متعددمغربی ممالک نے پاکستان کولاکھوں ڈالر امداد دی ہے لیکن جس حساب سے سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اسے دیکھتے ہوئے گمان کیا جارہا ہے کہ اگر اس پر روک نہ لگ سکی تو نقصان کا اندازہ لگانا بھی مشکل تر ہوجائے گا۔ حکومت پہلے ہی 43 ارب ڈالر سے زائد کے نقصانات کا تخمینہ لگا چکی ہے۔
بلوم برگ نیوز کے مطابق سیلاب سے ٹویوٹا موٹرز اور یونی لیور جیسے بڑے اداروں کو بھی پاکستان میں اپنا آپریشن محدود کرنا پڑسکتا ہے۔ پاکستان میں ٹویوٹا کے ایک عہدیدار پرویز غیاث کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت بہت نازک دور سے گزر رہی ہے ۔ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران اشیائے خورد و نوش اور دیگراشیائے ضروریہ میں بے اندازہ اضافہ ہوگیا ہے۔
پاکستان کے وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور آئی ایم ایف کے درمیان پیر کو واشنگٹن میں ملاقات متوقع ہے۔ اطلاعات یہ ہیں کہ وہ گیارہ اعشاریہ تین بلین ڈالر کے موجودہ قرضے کو ری اسٹرکچر کرنے پر زور دیں گے یا پھر سیلاب کے بعد ملک کی معیشت کو بحال کرنے میں مدد دینے کی غرض سے نئے مالی معاملات پر مذاکرات کریں گے۔
لندن سے جاری ہونے والے فنانشیل ٹائمز کو ایک عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان پر سیلا ب کے سبب "نئے اقتصادیحقائق" کے حوالے سے دباوٴآئے گا۔ پاکستان پہلے ہی غیر ملکی ایجنسیز کے قرضوں تلے دبہ ہوا ہے ، اب اسے آئی ایم ایف سے آسان قرضے کے لئے تگ و دو کرنا پڑے گی۔ سن دوہزار آٹھ سے اب تک پاکستان سات ارب تیس کروڑ ڈالر لون ایگریمنٹ کے تحت حاصل کرچکا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک سیلاب سے نمٹنے اور راحت کاری کے کاموں کے لئے چار سو ساٹھ ملین ڈالر کا قرضہ دینے میں پس و پیش سے کام لے رہے ہیں۔ امریکا نے جتنی امداد دینے کا وعدہ کیا تھا جمعرات کے روز اس میں ایک سو پچاس ملین ڈالر کا اضافہ کردیا گیا ۔اسی طرح یورپی یونین نے اپنی طرف سے دی جانے والی امداد میں ایک سو اکتالیس ملین ڈالر کا اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیلاب کے ہاتھ دوکروڑ افراد بے گھر ہوگئے ہیں اور یہ تعداد دوہزار چار میں آنے والے سونامی اور رواں سال ہیٹی میں آنے والے زلزلے سے کہیں زیادہ ہے۔ بان کی مون کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسی لاکھ لوگوں کو غذا، پانی اور پناہ گاہوں کی ضرورت ہے جبکہ چودہ ملین افراد کو صحت سے متعلق مسائل درپیش ہیں۔