رسائی کے لنکس

پاکستان میں کم بارشو ں کی وجہ سے خشک سالی کے خدشات میں اضافہ


Shaam News Network-dən əldə olunan videoda Dəməşq yaxınlığında təyyarələrin ərazini bombardman etdiyi göstərilir. Dəməşq, Suriya, 10 dekabr 2012.
Shaam News Network-dən əldə olunan videoda Dəməşq yaxınlığında təyyarələrin ərazini bombardman etdiyi göstərilir. Dəməşq, Suriya, 10 dekabr 2012.

ملک میں گزشتہ کئی ماہ سے جاری خشک سالی کی وجہ سے فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کے باعث ماہرین خوراک کی قلت کا خدشہ ظاہر کررہے ہیں اور محکمہ موسمیات کے ماہرین کے مطابق آئندہ بھی موسلادھار بارشوں کا امکان نہیں ہے۔

اس غیر معمولی صورتحال میں پاکستان میں ان خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اگر مزید کچھ بارشیں نہ ہوئی تو ملک کو شدید خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ بین الاقوامی اندازوں کے مطابق پہلے ہی پاکستان ان ملکوں کی فہرست میں شامل ہے جہاں پانی کی شدید قلت ہے۔

بارش کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں خصوصی نماز استثقا بھی ادا کی جارہی ہے جب کہ پیر کے روز صوبہ سرحد کی اسمبلی کے ممبران نے بھی اجتماعی طور پر یہ نماز ادا کی۔

موسمیات کے قومی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر قمر زمان چوہدری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بحرالکاہل میں سطح سمندر کے درجہ حرارت میں اضافے کے باعث عالمی سطح پر موسم میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں اور پاکستان میں بھی گزشتہ سال مون سون کے موسم میں 30فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے ملک کے کچھ حصوں میں ہلکی بارشوں کا امکان ہے۔

پاکستان میں ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے DAVCOMکے نمائندے منیر احمد کا کہنا ہے کہ بارشوں کا نہ ہونا یا خشک سالی اگرچہ ایک قدرتی عمل ہے لیکن ان کے مطابق موجودہ حالات میں بہت ساری ذمہ داری انسانوں پر بھی عائد ہوتی ہے۔ منیر احمد کے مطابق فضا میں بڑے پیمانے پر کاربن کا اخراج اور پہاڑوں پر درختوں کی کٹائی وہ عوامل ہیں جو کسی حد تک ملک میں بارشیں نہ ہونے کا سبب بن رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے خوراک کے نمائندے صاحب حق نے وائس آف امریکہ سے انٹرویومیں کہا کہ بارشوں کے نہ ہونے کی وجہ سے بارانی علاقوں میں زمین کے ایک بڑے حصے پر گندم کی کاشت نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے اس کی پیداوار متاثر ہوگی۔ ان کا کہنا ہے کہ خشک سالی کی وجہ سے آب پاشی کے لیے درکار پانی بھی ضرورت کے مطابق حاصل نہیں ہوسکے گا جس سے زرعی شعبے کو مزید مسائل کا سامنا ہوگا۔

واضح رہے کہ بارشیں نہ ہونے کے سبب جہاں ایک طرف زرعی اجناس خصوصاً گندم کی فصل متاثر ہوئی ہے وہیں پنجاب کے مختلف علاقوں میں شدید دھند کے باعث بھی معمولات زندگی بری طرح اس کا شکار ہوئے ہیں۔ آبی ذخائر میں پانی کی سطح دن بدن کم ہونے کے سبب بجلی کی پیداوار بھی کم ہوگئی ہے۔ پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی یعنی پیپکو کے حکام کے مطابق موسم گرما میں پانی سے پیدا کی جانے والی 6500 میگاواٹ بجلی کی پیداوار اس وقت محض 850 میگاواٹ یومیہ رہ گئی ہے۔

پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ناقدین کے مطابق امن وامان کی خراب صورتحال سے پہلے ہی اس کی معیشت متاثر ہورہی ہے اور اب کم بارشوں کی وجہ سے بھی ملک کی اقتصادیات پر برے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG