رسائی کے لنکس

پاکستان اپنے ’اسٹریٹیجک‘ اتحادیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا: نواز شریف


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اُنھوں نے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ خلیجی ممالک کی طرف سے یمن کے بحران سے متعلق پاکستانی پارلیمان کی قرارداد کو شاید درست نہیں سمجھا۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب ایک اہم اتحادی ہے اور پاکستان اپنے دوستوں اور اسٹریٹیجک اتحادیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا، خاص طور پر جب اُن کی سلامتی کو خطرہ ہو۔

اُنھوں نے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ خلیجی ممالک کی طرف سے یمن کے بحران سے متعلق پاکستانی پارلیمان کی قرارداد کو شاید درست نہیں سمجھا۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ میڈیا میں سامنے آنے والی بعض خبریں قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں جو پاکستان اور عرب بھائیوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کا سبب بنی ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان نے اس طرح کی قیاس آرائیوں کا جواب نہیں دیا کیوں کہ اُن کے بقول ان پر تبصرہ کرنا غیر سود مند ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں پاکستان سعودی عرب کی قیادت سے مشاورت سے یمن کے بحران کے حل کے لیے اپنی سفارتی کوششیں مزید تیز کرے گا۔

اُنھوں نے کہا کہ باوجود اس کے کہ پاکستانی فوج اس وقت اندرون ملک دہشت گردوں کے خلاف ایک بڑے آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے، سعودی حکومت کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ اگر اُس کی سالمیت کو کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان اُس کے شانہ بشانہ کھڑا ہو گا۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان یمن میں حوثی باغیوں کے طرف سے تسلیم شدہ حکومت کے خاتمے کی مذمت کرتا ہے اور ان کے بقول اس اقدام سے ایک خطرناک مثال قائم ہوئی ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے دورہ اسلام آباد کے دوران بھی اُنھوں نے واضح کیا تھا کہ ایران حوثی باغیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کرے۔

پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یمن کے صدر منصور ہادی کی حکومت کی بحالی سفارتی کوششوں کی کامیابی کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہو سکتی ہے۔

اس پالیسی بیان سے قبل وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت پیر کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بھی شریک تھے۔

گزشتہ ہفتے ہی پاکستانی پارلیمان کے پانچ روز تک جاری رہنے والے اجلاس میں دونوں ایوانوں کے قانون سازوں نے ایک متفقہ قرار داد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو یمن کے تنازع میں غیر جانبدار رہ کر متحرک سفارت کاری کے ذریعے اس بحران کے حل کے لیے کوشش کرنی چاہیئے۔

سعودی عرب پاکستان کا دیرینہ دوست ملک ہے اور اس کے شاہی خاندان کے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے قریبی مراسم ہیں۔

یمن میں مبینہ طور پر ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد کی طرف سے فضائی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سعودی حکام نے پاکستان سے بری، بحری اور فضائی مدد مانگی تھی۔

تاہم پاکستانی حکام یہ کہتے رہے ہیں کہ اگر سعودی عرب کی سرحدی خود مختاری کو کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان کی طرف سے اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کے وزیر برائے مذہبی اُمور صالح بن عبدالعزیز بن محمد الشیخ اتوار کی شب اسلام آباد پہنچے تھے لیکن اُنھوں نے یمن سے متعلق پارلیمان کی قرارداد کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے اس پر مزید تبصرہ نہیں کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG