انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں دو ہفتوں سے جاری ’18 ویں ایشین گیمز‘ اختتام پذیر ہوگئے ہیں۔
اگرچہ اتوار کی شام ہونے والی اختتامی تقریب کے دوران بارش بھی ہوتی رہی لیکن تقریب کے شرکا اور کھلاڑیوں کا جوش پھر بھی قابلِ دید رہا۔
ایونٹ کے اختتام پر کی جانے والی زبردست آتش بازی اور لائٹنگ شو نے محفل کو چار چاند لگا دیے۔
چین ان کھیلوں میں سب سے زیادہ یعنی 132 سونے، 92 چاندی اور 65 کانسی کے تمغے حاصل کرکے میڈلز کے ٹیبل پر پہلی پوزیشن پر رہا۔
پاکستان کی مجموعی کارکردگی پر نظر ڈالیں تو وہ انتہائی مایوس کن رہی۔ پاکستان تمام کوششوں کے باوجود صرف چار تمغے جیت سکا وہ بھی کانسی کے۔ پاکستان میڈلز کی ٹیبل پر 34 ویں نمبر رہا۔
اٹھارویں ایشین گیمز میں 40 کھیلوں کے مقابلوں میں پاکستان نے گنتی کے ہی کھیلوں میں حصہ لیا تھا جن میں سے اسے اسکواش، جیولن تھرو، کبڈی اور کراٹے میں کانسی کے تمغے ملے۔
ایک موقع پر ایسا لگتا تھا کہ پاکستان ہاکی میں گولڈ میڈل جیت جائے گا کیوں کہ وہ سیمی فائنل میں جانے تک پول کے تمام میچز میں ناقابلِ شکست رہا تھا۔
لیکن سیمی فائنل میں پاکستانی ٹیم کو شکست سے دوچار ہونا پڑا اور یوں گولڈ میڈل کا سہانا خواب چکنا چور ہوگیا۔
پاکستان کے مقابلے میں اس کے پڑوسی ملک اور کھیلوں میں سب سے بڑے حریف بھارت نے پاکستان کو پرفارمنس اور تمغوں کی دوڑ میں بہت پیچھے چھوڑ دیا۔
بھارت نے پاکستان کے چار کانسی کے تمغوں کے مقابلے میں 15 گولڈ، 24 سلور اور کانسی کے 30 تمغے جیتے۔ میڈلز کی ٹیبل پر بھارت آٹھویں نمبر پر آیا۔