رسائی کے لنکس

سلالہ میں 10 شدت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰ، پاکستان کی افغانستان کے اندر کارروائی کی تردید


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان نے افغانستان کے اندر مبینہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی قیاس آرائیوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد اقوامِ متحدہ کا ذمے دار رُکن ہے اور یو این چارٹر پر ہمیشہ عمل پیرا رہے گا۔

دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ پاکستان علاقائی سالمیت اور ریاستوں کی سیاسی آزادیوں پر یقین رکھتا ہے۔

دفترِ خارجہ کی ترجمان کی یہ وضاحت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سوشل میڈیا پر یہ قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ پاکستان نے جمعے کو افغان صوبے ننگرہار میں فضائی کارروائی کی ہے۔

دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع نے وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد سے گفتگو میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان، افغانستان سرحد پر پاکستانی حدود میں سلالہ کے مقام پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ٹی ٹی پی کے 10 جنگجو ہلاک ہو گئے ہیں۔ تاہم افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کی جانب سے تاحال اس پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

سلالہ کا علاقہ پاک افغان سرحد پر واقع ہے اور اس دور افتادہ علاقے میں شدید سردی اور برف باری کے باعث آمدورفت کا سلسلہ بھی معطل ہے۔

اطلاعات کے مطابق پاکستانی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے سلالہ میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔

یہ وہی علاقہ ہے جہاں 26 نومبر 2011 کی شب نیٹو افواج کے جنگی طیاروں نے پاکستانی چیک پوسٹس پر بمباری کر دی تھی جس کے نتیجے میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک جب کہ 13 زخمی ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد پاکستان نے نیٹو کے لیےسپلائی بند کر دی تھی اور پاکستان، امریکہ تعلقات سرد مہری کا شکار ہو گئے تھے۔

سلالہ میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی مبینہ کارروائی میں 10 جنگجوؤں کی ہلاکت کو بعض ذرائع ٹی ٹی پی کے خلاف باقاعدہ آپریشن کا آغاز بھی قرار دے رہے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے سرکاری حکام کی جانب سے اس واقعے پر کوئی سرکاری ردِعمل جاری نہیں کیا گیا۔

خیال رہے کہ چند روز قبل پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے سدِ باب کے لیے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اطلاعات یہ بھی ہیں کہ افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں کے علاوہ پشاور، بنوں اور لکی مروت میں بھی دہشت گردوں کے خلاف بڑے آپریشن کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

اس سے قبل جمعرات کو آئی ایس پی آر نے جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں ایک کارروائی میں دہشت گرد کمانڈر حافظ طور سمیت 11 جنگجو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں مزید کہا تھا کہ مارے جانے والے جنگجوؤں میں دو خود کش بمبار بھی شامل تھے جب کہ ہلاک ہونے والے دیگر دہشت گرد، پولیس اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھے۔

ہلاک ہونے والے دہشت گرد کمانڈر حافظ طور کا تعلق اعظم وارسک سے جب کہ دیگر کا تعلق جنوبی وزیرستان سے بتایا جا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG