رسائی کے لنکس

’پاکستان کے خلاف مہم جوئی کا نتیجہ ہولناک تباہی ہو گا‘


سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر
سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر

سلمان بشیر نے کہا کہ امریکی فوج کی بن لادن کے خلاف کارروائی کو پاکستانی فوجی کی کمزوری سمجھنے والے غلط فہمی کا شکار ہیں۔ اُنھوں نے ہمسایہ ملک بھارت کے فوجی رہنماؤں کی طرف سے بن لادن کے خلاف امریکی طرز کی کارروائی کی دھمکی پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

پاکستان کے خارجہ سیکرٹری سلمان بشیر نے فوج اور سراغ رساں ایجنسی آئی ایس آئی کی صلاحیتوں کا دفاع کرتے ہوئے بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ امریکی طرز کی فوجی مہم جوئی کے تباہ کن نتائج ہو ں گے۔

جمعرات کو ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں پاکستانی فوج پر”نااہلی“، قومی دفاع سے ”غفلت“ اور دہشت گرد تنظیموں کا ساتھ دینے کے الزامات کی سختی سے تردید اور انسداد دہشت گردی میں پاکستان کی کوششوں کا بھرپور دفاع کیا اور کہا کہ اس مہم میں اُن کے ملک نے سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے۔

سلمان بشیر نے کہا کہ القاعدہ اور اس کی حامی دیگر تنظیموں سے تعلق رکھنے والے اہم افراد کو ہلاک یا گرفتار کرنے کی امریکی مہم میں سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے درمیان خفیہ معلومات کے تبادلے نے اہم کردار اد ا کیا اور ان میں اکثر دہشت گرد پاکستانی شہروں سے گرفتارکیے گئے جو پاکستانی سکیورٹی کے اداروں کے اخلاص اور عزم کا واضح ثبوت ہے۔

’پاکستان کے خلاف مہم جوئی کا نتیجہ ہولناک تباہی ہو گا‘
’پاکستان کے خلاف مہم جوئی کا نتیجہ ہولناک تباہی ہو گا‘

اُنھوں نے ایک بار پھر اعتراف کیا کہ ایبٹ آباد میں القاعدہ کے مفرور لیڈر اُسامہ بن لادن کی پناہ گاہ کے خلاف خفیہ آپریشن میں شامل امریکی اسپیشل فورسز اور ہیلی کاپٹر جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہونے کی وجہ سے ریڈارکی زد میں آئے بغیر پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوئے اور کارروائی کے دوران جب ایک ہیلی کاپٹر تکنیکی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوا تو دھماکے کی آواز سنتے ہی دو ایف سولہ لڑاکا طیاروں کو اُس جانب روانہ کیا گیا اور پاکستانی سکیورٹی اہلکار بھی فوری طور پر اُس مقام پر پہنچے لیکن اُس وقت تک امریکی فورسز کارروائی کر کے واپس جا چکی تھیں۔

سلمان بشیر نے کہا کہ گھر میں موجود بچوں اور خاندان کے دیگر افراد نے پاکستانی حکام کو بتایا کہ حملہ آور اُسامہ بن لادن کو ہلاک کر نے کے بعد لاش اپنے ساتھ لے گئے۔

خارجہ سیکرٹری نے بتایا کہ اس واقعہ کے کچھ ہی دیر بعد امریکی صدر براک اوباما نے صدر زرداری کو جبکہ ایڈمرل مائیک ملن نے فوج کے سربراہ جنرل اشفا ق پرویز کیانی کو تمام صورت حال سے آگاہ کیا اور بات چیت میں پاکستانی رہنماؤں نے بغیر اجازت ملک کی حدود میں کی جانے والی اس کارروائی پر اپنے تحفظات سے بھی امریکی قائدین کو آگاہ کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان امریکہ کے ساتھ تعاون کررہا ہے لیکن اُن کا ملک اُمید کرتا ہے کہ آئندہ اس قسم کی مہم جوئی سے گریز کیا جائے گا۔ سلمان بشیر نے کہا کہ امریکی فوج کی بن لادن کے خلاف کارروائی کو پاکستانی فوج کی کمزوری سمجھنے والے غلط فہمی کا شکار ہیں۔ اُنھوں نے ہمسایہ ملک بھارت کے فوجی رہنماؤں کی طرف سے بن لادن کے خلاف امریکی طرز کی کارروائی کی دھمکی پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

سلمان بشیر نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ ایسے کوئی بھی غلط اندازے یا مہم جوئی کا نتیجہ ہولناک تباہی ہوگا کیونکہ پاکستانی افواج ملک کا دفاع کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ اُنھوں نے الزام لگایا کہ ایسے اشتعال انگیز بیانات دینے والے بھارتی عناصر دراصل وزیر اعظم من موہن سنگھ کی امن و سلامتی کی پالیسی کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔

سلمان بشیر اور ہلری کلنٹن (فائل فوٹو)
سلمان بشیر اور ہلری کلنٹن (فائل فوٹو)

سلمان بشیر نے کہا کہ ذرائع ابلاغ میں پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی میں اضافے کا تاثر بھی غلط ہے کیونکہ دنوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور پاکستان رواں ماہ امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے دورہ اسلام آبا د کا منتظر ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ امریکی سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے درمیان تعاون جاری ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ خارجہ سیکرٹری نے کہا کہ امریکہ پر ستمبر 2001ء میں جن افراد نے دہشت گرد حملے کیے تھے اُن کے بارے میں امریکی نظام میں معلومات موجود تھیں لیکن وہ اسے امریکی اداروں کی ناکامی نہیں کہہ سکتے۔

سلمان بشیر نے کہا کہ اُن کی پریس کانفرنس کا اصل مقصد پاکستانی قوم کو پیغام دینا ہے کہ ان کی افواج ملک کا دفاع کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں اور اُنھیں حوصلہ نہیں ہارنا چاہیئے۔

XS
SM
MD
LG