رسائی کے لنکس

پاکستان کا افغان تاجروں کے لیے ویزہ میں نرمی کا فیصلہ، دوطرفہ تجارت کا حجم بڑھنے کی توقع


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حکومتِ پاکستان نے افغان شہریوں اور ٹرک ڈرائیورز کے لیے ویزہ پالیسی میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مطابق ویزہ نظام میں سہولت کا مقصد دونوں ملکوں کو قریب لانا، افغان عوام کی مدد کرنا اور وسط ایشیا کے وسیع خطے میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔

وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان میں افغان شہریوں کی سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے پالیسی دو ہفتے کے اندر مرتب کی جائے گی۔

پاکستان اور افغانستان کے تاجروں نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ویزہ پالیسی میں نرمی سے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کا حجم بڑھے گا۔

افغان تاجر رہنما اور افغانستان پاکستان مشترکہ چیمبر آف کامرس کے سیکریٹری جنرل نقیب اللہ صافی کہتے ہیں کہ کابل میں گزشتہ حکومت کے دور میں دونوں ملکوں نے ٹرکوں کی آزادانہ نقل و حمل پر اتفاق کیا تھا اور یہ اچھی پیش رفت ہے کہ پاکستان نے اس پر عمل درآمد کا اعلان کیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں اطراف کے ٹرک ڈرائیورز کو سرحدی گزرگاہوں پر محدود آمد و رفت کی اجازت تھی جس کے تحت پاکستانی ڈرائیورز کو طورخم سے صرف جلال آباد اور افغان ڈرائیور طورخم سے پشاور تک جا سکتے تھے۔

نقیب اللہ صافی نے بتایا کہ افغانستان کی وزارت تجارت اور ٹرانسپورٹ بھی ٹرک ڈرائیوروں کی سہولت کے لیےکام کررہی ہے اور پاکستانی ٹرک ڈرائیوروں کے لیے بھی اسی طرز پر آسان ویزہ کے حصول کی پالیسی کا جلد اعلان متوقع ہے۔

پاکستان افغانستان مشترکہ چیمبر آف کامرس کے صدر زبیر موتی والا نے حکومتِ پاکستان کے فیصلے کو دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے یہ ایک بڑی پیش رفت قرار دیا ہے۔

ان کے بقول دونوں ملکوں کے تاجروں کو ویزہ میں سہولت دینے سے ٹرکوں کی آمد و رفت میں آسانی ہوگی اور باہمی تجارت کو فروغ ملے گا۔ تاہم اس کے لیے سیاسی معاملات کو تجارت سے علیحدہ کرنا ہو گا۔

زبیر موتی والا نے کہا کہ وہ پاکستانی ٹرک ڈرائیورز کے لیے افغان حکومت کی جانب سے اسی قسم کی ویزہ پالیسی کے اعلان کے منتظر ہیں جو دوطرفہ تعلقات میں بہتری کی علامت ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے راستے پاکستان کے ٹرک ڈرائیور پہلے سے وسط ایشیائی ممالک تک اپنی اشیاء کی ترسیل کررہے ہیں اور ویزہ پالیسی میں نرمی سے اس رسائی میں مزید آسانی پیدا ہوگی۔

افغان ویزہ پالیسی میں کیا نرمی کی گئی ہے؟

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے منگل کو افغان بین الاوزات تعاون سیل کی ویزا رجیم کی تجاویز کی منظوری دی ہے جس کے تحت پاکستانی سفارت خانے افغان باشندوں کے ویزا کی درخواست کو 'Country of Origin' کے بجائے موجودہ نیشنلیٹی /پاسپورٹ کی بنیاد پر پراسس کریں گے۔

وفاقی کابینہ نے افغانستان سے علاج کی غرض سے آنے والے مریضوں کے لیے بھی ویزا میں نرمی کی تجویز دی ہے۔

نئی پالیسی کے تحت افغان ڈرائیورز اور ٹرانسپورٹرز کو 48 گھنٹوں کے اندر ایک سال کے لیے ملٹی پل ویزا مل جائے گا۔ اس ضمن میں پاکستانی سفارت خانہ درخواست گزاروں کی موجودہ شہریت کی بنیاد پر ان کی ویزا درخواستوں پر کارروائی کرے گا۔

افغانستان سے تجارت کے فروغ کے لیے ورک ویزا کیٹیگری میں ایک نئی سب کیٹیگری 'ڈرائیورز/ٹرانسپورٹرز/ہیلپرز'کے نام سے پاکستان آن لائن ویزا سسٹم میں متعارف کرائی جائے گی۔

ابتدائی طور پر 48گھنٹوں کے دوران 6 مہینے کی مدت کے لیے ملٹی پل انٹری ویزا کا اجراء کیا جائے گا جس کی معیاد میں ایک سال کی توسیع کا اختیار وزارتِ داخلہ کو ہوگا۔

ویزا کے لیے درکار دستاویزات میں درخواست کنندہ کی فوٹو، پاسپورٹ، ٹرانسپورٹ کمپنی کے طور پر رجسٹریشن اور ایمپلائمنٹ لیٹر شامل ہوں گے جب کہ توسیع کی صورت میں انٹری / ویزا پیج اضافی طور پر درکار ہو گا۔

ڈرائیورز /ٹرانسپورٹرز اور ہیلپرز کے ویزا کے لیے سرمایہ کاری بورڈ کی طرف سے تعارفی خط اور سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی رجسٹریشن کی شرائط ختم کردی گئی ہیں کیوں کہ ویزا کے حصول کا بنیادی مقصد صرف اشیاء کی سرحد پار نقل وحرکت ہے۔

مذکورہ بالا تمام تجاویز کا اطلاق اقتصادی رابطہ تنظیم کے رکن ممالک کے ڈرائیورز/ٹرانسپورٹرز اور ہیلپرز پر بھی ہوگا۔

کابینہ کی منظوری کے بعد نادرا کو پاکستان آن لائن ویزا سسٹم کے نظام میں تبدیلی کی ہدایت جاری کی جائیں گی۔جب کہ کاروبار میں آسانیوں کے فروغ کے لیے وزارتِ داخلہ اور سرمایہ کاری بورڈ کی آن لائن ادائیگیوں کو پاکستان آن لائن ویزا سسٹم سے منسلک کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ اس سلسلے میں جو بھی مشکلات اور رکاوٹیں ہیں انہیں دور کیا جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں افغانستان کے لوگو ں کی مدد کرنی ہے اور مشترکہ فوائد کے لیے کام کرنا ہے تاکہ وہ افغان شہری جو سرمایہ کاری کے لیے خلیجی ریاستوں کا رُخ کرتے ہیں انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کیاجائے۔

XS
SM
MD
LG