پاکستان میں پیر 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر سات سال کے بعد مسلح افواج کی مرکزی پریڈ کا انعقاد انتہائی سخت سکیورٹی میں وفاقی دارالحکومت میں کیا گیا۔
صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، ملک کی تینوں مسلح افواج کے سربراہان سمیت غیر ملکی مہمانوں کی ایک بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔
اس موقع پر اسلام آباد میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور جس مقام پر پریڈ کا انعقاد کیا گیا اُس طرف جانے والے تمام راستے عام آمد و رفت کے لیے بند رہے جب کہ موبائل فون سروس بھی معطل رہی جو کہ پریڈ کے خاتمے کے بعد بحال کر دی گئی
تینوں مسلح افواج کے دستوں کی پریڈ کے علاوہ سامانِ حرب اور جدید عسکری آلات کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔
تقریب میں مقامی سطح پر تیار کیے گئے ٹینکوں، میزائلوں اور جدید سائنسی آلات کے علاوہ حال ہی میں تیار کیے گئے مقامی ساخت کے ڈرون طیاروں کی نمائش بھی کی گئی۔
23 مارچ کے موقع پر مسلح افواج کی پریڈ اس دن کی مناسب سے ایک روایتی حیثیت رکھتی ہے لیکن 2008ء کے بعد سلامتی کے خدشات کے باعث اس کا انعقاد نہیں کیا گیا۔
تقریب کے مہمان خصوصی صدر مملکت ممنون حسین تھے جو کہ ملک کے کمانڈر انچیف بھی ہیں۔
اپنے خطاب میں صدر ممنون حسین نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم متحد ہے۔
’’اسی (دہشت گردی) کے ناسور کے خلاف ہماری مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سربکف ہیں۔ میں آپریشن ضربِ عضب میں جان ہتھیلی پر رکھنے والے تمام سرفروشوں کو ہدیۂ تبریک پیش کرتا ہوں جنھوں نے تاریخ کی مشکل ترین جنگ میں قربانیاں دیں۔ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ خود محاذ پر جا کر اپنے ان بیٹوں کو سینے سے لگاؤں۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔
’’ہم دنیا پر یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ برابری کی سطح پر پُرامن دوستانہ تعلقات قائم رکھنا چاہتا ہے۔ ہم بھارت کے ساتھ بھی دوستی کے خواہش مند ہیں اور اس کے ساتھ بات چیت کے ذریعے کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل چاہتے ہیں۔‘‘
وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ایک تحریری پیغام میں کہا کہ پاکستان کے پُرامن لوگوں کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سامنا ہے جب کہ ملک کو بیرونی خطرات بھی لاحق ہیں جن کا اُن کے بقول ’’جوانمردی‘‘ سے مقابلہ کرنا ہو گا۔
اُنھوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر پاکستان کی بقاء کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’’قوم ان ملک دشمن عناصر کو ان کے منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم کیے ہوئے ہے۔‘‘
پاکستان کو ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی و انتہا پسندی کا سامنا رہا ہے لیکن گزشتہ سال ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے سیاسی و عسکری قیادت نے فیصلہ کن جنگ کا اعلان کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔
ملک کے دیگر شہروں میں بھی اس دن کی مناسبت سے تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔