اسپاٹ فکسنگ میں ملوث سزا یافتہ فاسٹ باؤلر محمد عامر کو قومی کرکٹ ٹیم کے تربیتی کیمپ میں شامل کیے جانے سے پیدا ہونے والا تنازع حل ہو گیا ہے اور چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا ہے کہ اب محمد حفیظ اور اظہر علی کیمپ میں حصہ لیں گے۔
کرکٹ کھیلنے پر پانچ سالہ پابندی ختم ہونے کے بعد محمد عامر کو ٹیم میں شامل کرنے یا نہ کرنے کے معاملے پر بعض کھلاڑیوں نے تحفظات کا اظہار کیا تھا جب کہ سینیئر کھلاڑی محمد حفیظ اور ایک روزہ ٹیم کے کپتان اظہر علی نے محمد عامر کو کیمپ میں شامل کرنے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس صورت میں وہ کیمپ کا حصہ نہیں بنیں گے۔
تاہم ہفتہ کو لاہور میں پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان سے محمد حفیظ نے ملاقات کی جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ ان کے تحفظات کو غلط انداز میں پیش کیا گیا اور ان کے بقول "ملک کو بدنام کرنے والے" کسی بھی کھلاڑی کو نہیں کھیلنا چاہیے۔
بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو میں شہریار خان نے بتایا کہ یہ مسئلہ اب ختم ہو گیا ہے اور اب ہم سب ٹییم کی کامیابی کی طرف جائیں گے۔
"ایک بات ضرور کہی میں نے کہ دیکھے ابھی تو عامر کو کیمپ میں بلایا تھا ہم نے ابھی سلیکٹ نہیں کیا اسے۔ اگر اس کی سلیکشن ہو جاتی ہے تو آپ لوگوں کو اسے ساتھ لے کر چلنا ہے، یہ نہیں اسے آپ مشکوک نگاہ سے دیکھیں اور اس کے ساتھ رویہ صحیح نہ رکھیں یہ غلط ہوگا۔"
ان کے بقول یہ ٹیم کے کپتان اور سینیئر کھلاڑیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عامر کو ساتھ لے کر چلیں اور پی سی بی اس بات نظر رکھے گی کہ محمد عامر سیدھے راستے پر چلتے رہیں اور ان سے کوئی غلطی نہ ہو۔
یہ تربیتی کیمپ دورہ نیوزی لینڈ کی تیاری کے لیے لگایا گیا ہے۔ پاکستان کو اس دورے میں تین ایک روزہ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے ہیں۔
محمد عامر کو اگست 2010 میں انگلینڈ کے خلاف ہونے والے ایک ٹیسٹ میچ میں دیگر دو پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر پابندی اور قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
کرکٹ کے بعض حلقے بھی ان کی ٹیم میں کسی طرح شمولیت کو درست قرار نہیں دیتے جب کہ بعض کا موقف ہے کہ اپنی غلطی تسلیم کرنے اور سزا کاٹ لینے کے بعد اب محمد عامر کو دوبارہ کھیلنے کا موقع ضرور دیا جانا چاہیے۔
محمد عامر نے 2009ء میں قومی ٹیم کی طرف سے کھیلنا شروع کیا لیکن یہ سفر صرف ایک سال تک ہی جاری رہ سکا۔ اس مختصر عرصے میں انھوں نے 14 ٹیسٹ میچوں میں 51 جب کہ 15 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 25 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ اس نوجوان فاسٹ باؤلر کے بارے میں ماضی کے کئی بڑے کھلاڑی یہ کہہ چکے ہیں کہ اس کی خداداد صلاحتیں اسے دنیا کا بہترین باؤلر بنا سکتی ہیں۔