رسائی کے لنکس

جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستانی بیٹسمینوں کو بڑا سکور کرنا ہو گا، کوچ مکی آرتھر


پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر۔ فائل فوٹو
پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر۔ فائل فوٹو

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف بدھ کے روز شروع ہونے والی سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں کامیابی کا دارومدار پاکستانی بیٹسمینوں کی طرف سے بڑا سکور کرنے پر ہو گا۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم یہ بات جانتے ہیں کہ پاکستانی بالر ٹیسٹ میچ میں 20 وکٹیں حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن اس میچ میں پاکستانی بیٹسمینوں کو کم از کم 350 سے 400 رنز بنانا ہوں گے۔

پہلے ٹیسٹ میچ سے دو روز قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ دونوں ٹیموں کی پوزیشن یہ ہے کہ اُنہیں مضبوط بالنگ اٹیک کے سامنے نسبتاً کمزور بیٹنگ کا سامنا ہے اور یہ بات خاص طور پر اہم ہے کہ پہلے ٹیسٹ کی سینچورین گراؤنڈ روایتی طور پر بالروں کو مدد فراہم کرتی ہے۔

جنوبی افریقہ اور پاکستان دونوں کے پاس ایک ایک ایسے فاسٹ بالر ہیں جو نہایت نپی تلی لائن اور لینتھ سے بالنگ کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ تاہم دونوں ہی ٹیموں کو ان بالروں کی خدمات حاصل نہیں ہیں۔ جنوبی افریقہ کے ورنن فلانڈر انگلی میں فریکچر کی وجہ سے پہلے ٹیسٹ سے باہر ہو گئے ہیں جبکہ پاکستان کے محمد عباس کندھے پر چوٹ لگنے کے باعث یہ ٹیسٹ نہیں کھیل سکیں گے۔

تاہم مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ محمد عباس کی عدم موجودگی کے باوجود محمد عامر، حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی مشتمل پاکستانی بالنگ لائن اپ خاصی مضبوط ہے۔ ان کے علاوہ سپن بالنگ میں پاکستان کو یاسر شاہ کی خدمات بھی حاصل ہوں گی جو میزبان ملک جنوبی افریقہ کیلئے بڑا خطرہ بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

دوسری جانب جنوبی افریقہ کی ٹیم میں تجربہ کار تیز بالر ڈیل سٹین، ربادا اور اولیور موجود ہوں گے۔ سٹین اپنے ٹیسٹ کیریئر میں اب تک 421 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں اور اُنہیں جنوبی افریقہ کے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بالر بننے کیلئے صرف ایک مزید وکٹ درکار ہے۔ اولیور جنوبی افریقہ کی حالیہ ٹی ٹوئنٹی لیگ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔

پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلی گئی حالیہ ٹیسٹ سیریز کے دو میچوں کی دوسری اننگ میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی تھی اور یوں یہ دونوں ٹیسٹ ہار گئی تھی۔ تاہم نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کی مثبت بات یہ تھی کہ حارث سہیل، بابر اعظم، اظہر علی اور اسد شفیق نے سنچریاں بنائی تھیں۔

اُدھر جنوبی افریقہ کو تجربہ کار بیٹسمین اے بی ڈویلیئرز کی ریٹائرمنٹ کے بعد بیٹنگ میں مشکلات درپیش ہیں۔ افتتاحی بیٹسمین ایلگر اور مارکرم گزشتہ برس بھارت اور آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں زبردست فارم میں رہے۔ تاہم اس سال ان دونوں بیٹسمینوں کی فارم خاصی خراب رہی ہے۔ ان کے علاوہ ھاشم آملہ بھی اپنے کیریئر کے اختتام کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ گزشتہ دس ٹیسٹ میچوں میں اُن کی اوسط 23.36 رہی ہے۔ تاہم کپتان ڈو پلیسئس اور وکٹ کیپر بیٹسمین ڈی کاک بہتر فارم میں ہیں۔

XS
SM
MD
LG