تیسرے ٹی 20 میچ میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو ڈرامائی انداز میں 47 سے شکست دے کر وائٹ واش کر دیا۔ کیوی ٹیم کی آخری آٹھ وکٹیں صرف 23 رنز کے اضافے پر گریں جبکہ صرف 3 بیٹسمین ڈبل فیگر میں اسکور کر سکے۔
پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 167 رنز کا ہدف دیا، جواب میں نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم 16 اعشاریہ 5 اوورز میں 119 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔
پاکستان نے آج ٹیم میں دو تبدیلیاں کیں۔ شاہین آفریدی اور حسن علی کی جگہ وقاص مقصود اور عثمان شنواری کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔ یہ وقاص مقصود کا پہلا پہلا ٹی 20 انٹرنیشنل میچ تھا جبکہ آج اُن کی 32 ویں سالگرہ بھی تھی۔
تیسرے اور آخری ٹی 20 میں پاکستان کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے اپنے بیٹسمینوں کو آزمانے کا فیصلہ کیا لیکن فخرزمان اور بابر اعظم لمبی شراکت داری قائم نہ کر سکے اور فخر زمان تیزی سے رنز بنانے کی کوشش میں 11 رنز پر وکٹ گنوا بیٹھے۔ اُس وقت ٹیم کا اسکور صرف 29 رنز تھا۔
نئے آنے والے بیٹسمین محمد حفیظ نے بابر اعظم کے ساتھ مل کر پراعتماد انداز میں بیٹنگ کو آگے بڑھایا اور کسی بھی حریف بولر کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اسکور میں 94 رنز جوڑ کرٹیم کا اسکور 123 تک پہنچا دیا۔ اس موقع پر بابر اعظم 58 گیندوں پر 79 رنز کی برق رفتار اننگز کھیل کر حفیظ کا ساتھ چھوڑ گئے۔
اس دوران بابر اعظم نے ٹی 20 کرکٹ میں ناصرف اپنی آٹھویں نصف سنچری مکمل کی بلکہ تیز ترین ایک ہزار رنز بنا کر بھارت کے ویراٹ کوہلی کو پیچھے چھوڑ دیا۔ بابر اعظم نے 26 میچوں میں یہ کارنامہ انجام دیا جبکہ کوہلی نے 27 میچ کھیل کر ہزار رنز بنائے تھے۔
محمد حفیظ نے تیزی سے رنز بنانے کے سلسلے کو جاری رکھا اور شعیب ملک کے ساتھ مل کر صرف 15 گیندوں پر 31 رنز بنائے۔ شعیب ملک 9 گیندوں پر 19 رنز کی اننگز کھیل کر پویلین لوٹ گئے۔
محمد حفیظ نے 34 گیندوں پر 2 چھکوں اور 4 چوکوں کی مددسے ناقابل شکست 53 رنز بنائے جو ٹی20 میچوں میں ان کی دسویں نصف سنچری ہے۔
اس طرح پاکستان نے مقررہ بیس اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 166 رنز بنائے۔
ڈی گرینڈہوم نے 2 اور فرگوسن نے ایک وکٹ حاصل کی۔
ہدف کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کی اننگز کا آغاز مایوس کن رہا اور صرف 13 رنز پہلے اوپنر مونرو اور پھر گرینڈہوم بالترتیب 2 اور 6 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔
ابتداء ہی میں دو وکٹوں کے گرنے کے بعد فلپس کا ساتھ دینے کپتان ولیم سن میدان میں اُترے اور تیزی سے رنز بنانے شروع کیے۔ ولیم سن نے کسی بھی پاکستانی بولر کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے وکٹ کے چاروں طرف کھل کر اسٹروکس کھیلے اور صرف 38 گیندوں پر 2 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 60 رنز بناکر ٹیم کو میچ میں واپس لے آئے۔
دونوں بیٹسمینوں نے تیسری وکٹ کی شراکت میں 54 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 83 رنز بنائے۔ اس موقع پر میچ پاکستان کے ہاتھوں سے نکلتا دکھائی دے رہا تھا۔
لیکن ولیمسن کے آؤٹ ہوتے ہی کیوی ٹیم کی بیٹنگ لائن ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور ایک کے بعد ایک وکٹ گرتی رہی۔ ایک موقع پر 96 رنز پر کیوی ٹیم کے صرف 2 کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے لیکن مجموعی اسکور میں صرف 23 رنز کے اضافے پر 8 کھلاڑی وکٹیں گنوا بیٹھے اور پوری ٹیم 119 رنز پر آؤٹ ہو گئی اور پاکستان نے یہ میچ 47 رنز سے جیت کر کر سیریز تین۔صفر سے اپنے نام کر لی۔
شاداب خان تین جبکہ عماد وسیم اور وقاص مقصود نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔