پاکستان کی عدالت عظمٰی نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کے الزام پر اظہار وجوہ کا نوٹس کرتے ہوئے اُنھیں آئندہ پیر تک جواب داخل کرانے کا نوٹس جاری کیا ہے۔
جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نہال ہاشمی کے دھمکی آمیز بیان کے معاملے کی جمعرات کو سماعت کی۔
بدھ کو نہال ہاشمی کے بیان سے متعلق ویڈیو سامنے آئی تھی، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔
نہال ہاشمی نے کہا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کا ’’جو (حساب) لے رہے ہیں کان کھول کر سن لو ہم نے چھوڑنا نہیں ہے تم کو، آج حاضر سروس ہو کل ریٹائر ہو جاؤ گے تمہارے خاندان کے لیے پاکستان میں زمین تنگ کر دیں گے۔‘‘
لیکن جمعرات کو جب نہال ہاشمی عدالت میں پیش ہوئے تو اُن کا کہنا تھا کہ ’’وہ روزے میں تھے اور ججوں کے بارے میں اس طرح کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔‘‘
اس معاملے کی ابتدائی سماعت کے دوران تین رکنی بینچ کے سربراہ اعجاز افضل نے کہا کہ ججوں کو موجودہ حکومت کے دور میں دھمکیاں دی جا رہی ہیں لیکن جج ڈرنے والے نہیں ہیں۔
اُن کہنا تھا کہ ججوں کو ڈرانا اور دھمکانا کسی بھی طور مناسب نہیں۔
تین رکنی بینچ میں شامل ایک جج جسٹس عظمت سعید صدیقی نے کہا کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں بھی ایسی دھمکیاں نہیں دی گئیں، اُن کا کہنا تھا کہ بچوں دھمکیاں مافیا سے وابستہ افراد دیتے ہیں۔
عدالت عظمٰی نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا وکیل استغاثہ مقرر کیا ہے۔
نہال ہاشمی نے عدالت کے سامنے کہا کہ وہ اپنے بیان پر شرمندہ اور عدالت سے معافی کے طلب گار ہیں۔
سماعت کے بعد نہال ہاشمی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ اُن کا بیان کسی ادارے کے خلاف نہیں تھا۔
’’میں نے کسی ادارے کے خلاف بات نہیں کی، میں عدلیہ کا بہت احترام کرتا ہوں۔ میں نے ایک عمومی، پاکستان میں ایک مائنڈ سیٹ کے خلاف بات کی۔ میں نے عدلیہ اور نا جے آئی ٹی کے بارے میں بات کی۔‘‘
واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کے بیرون ملک اثاثوں سے متعلق پاناما پیپزر کے انکشافات کے بعد عدالت عظمیٰ کے حکم پر ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ’جے آئی ٹی‘ تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے اور وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسین نواز جمعرات کو تیسری مرتبہ ’جے آئی ٹی‘ کے سامنے پیش ہوئے۔
دھمکی آمیز بیان کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے بدھ کو نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کرتے ہوئے اُنھیں ہدایت کی تھی کہ وہ سینیٹ کی نشست سے بھی مستعفی ہو جائیں۔
جس کے بعد نہال ہاشمی نے اپنا استعفی سینیٹ کے سیکرٹری کو ارسال کر دیا۔