پاکستان کی ایک عدالت نے ماڈل قندیل بلوچ کے مقدمہ قتل میں ان کے بھائی سمیت تین افراد پر فرد جرم عائد کر دی ہے، تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر اپنی بے باک وڈیوز اور ذرائع ابلاغ میں اپنے متنازع بیانات کے باعث شہرت پانے والی قندیل بلوچ کو جولائی میں ملتان میں ان کے گھر پر قتل کر دیا گیا تھا اور ان کے بھائی محمد وسیم نے پولیس کی حراست میں ذرائع ابلاغ کے سامنے قندیل کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
پیر کو پولیس نے محمد وسیم، ان کے ایک رشتے دار حق نواز اور ٹیکسی ڈرائیور عبدالباسط کو ملتان کی ضلعی عدالت میں پیش کیا جہاں ان پر فرد جرم عائد کی گئی۔
عدالت نے سماعت آٹھ دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے گواہان کو پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
ملزمان پر قتل اور اعانت مجرمانہ کی دفعات کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
عبدالباسط پر الزام ہے کہ اس نے قتل کے بعد محمد وسیم اور حق نواز کو فرار ہونے میں مدد فراہم کی تھی۔
ادھر لاہور کی عدالت عالیہ کے ملتان بینچ نے عبدالباسط کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ محمد وسیم ذرائع ابلاغ کے سامنے اعتراف جرم کرنے کے بعد پولیس کے مطابق مجسٹریٹ کے سامنے بھی جرم قبول کر چکا تھا لیکن ملزم کے وکیل کا موقف ہے کہ یہ قتل وسیم نے نہیں کیا۔
قندیل بلوچ کے قتل پر نہ صرف پاکستانی میں سماجی حلقے سراپا احتجاج رہے بلکہ اس پر امریکہ سمیت انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔