پاکستان کی ایک عدالت نے ٹی وی میزبان عامر لیاقت حسین پر تاحکمِ ثانی کسی بھی ٹی وی چینل پر آنے پہ پابندی عائد کر دی ہے۔
ایک شہری کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں عامر لیاقت کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی جس میں ان پر ٹی وی اور سوشل میڈیا کو استعمال میں لاتے ہوئے منافرت پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان پر یہ ذرائع استعمال کرنے پر پابندی عائد کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بدھ کو اس درخواست کی سماعت کرتے ہوئے مذکورہ ٹی وی میزبان پر تاحکمِ ثانی پابندی عائد کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کرلیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں دعویٰ کیا عامر لیاقت حسین ایک عرصے سے اپنے ٹی وی پروگراموں کے ذریعے ملک میں سماجی اور مذہبی تفریق پیدا کرتے آ رہے ہیں اور لوگوں پر کفر اور غداری کے فتوے لگاا کر ان کی زندگیاں خطرے میں ڈالتے رہے ہیں۔
اس ٹی وی میزبان پر اس سے قبل بھی ایسے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں جنھیں وہ مسترد کرتے ہیں۔ عامر لیاقت اپنے خلاف پیمرا کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندی پر عدالتوں کے ذریعے حکمِ امتناع بھی لے چکے ہیں۔
جسٹس صدیقی نے وفاقی حکومت، الیکٹرانک میڈیا کے نگران ادارے 'پیمرا'، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور عامر لیاقت حسین سے اس ضمن میں جوابات جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت آئندہ سال دس جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے چیئرمین اور پیمرا کی شکایت سیل کے عہدیدار ڈاکٹر مہدی حسن کہتے ہیں کہ ذرائع ابلاغ کو اپنے ہاں سنجیدگی سے ادارتی پالیسی اور اس کی نگرانی کی ضرورت ہے۔
"میں قانون کے ذریعے اس طرح میڈیا کو کنٹرول کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ ہمارے جو چینلز ہیں خاص طور پر الیکٹرانک میڈیا اس میں ایڈیٹوریل چیک کی کمی ہے۔ اس کے بغیر یہ معاملات درست نہیں ہوں گے۔ مؤثر ایڈیٹوریل کنٹرول کی ضرورت ہے۔"
عامر لیاقت حسین مختلف نجی ٹی وی چینلز سے وابستہ رہ چکے ہیں اور حال ہی میں انھوں نے نجی ٹی وی چینل 'بول' سے اچانک علیحدگی اختیار کی تھی۔ عامر لیاقت نے ایک روز قبل ہی ایک اور نجی ٹی وی 'چینل 24 نیوز' پر اس چینل سے وابستہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے 'میرے عزیز ہم وطنوں' کے نام سے ایک نیا پروگرام شروع کرنے کا بتایا تھا۔