صحت عامہ کی دیکھ بھال کے ابتر نظام میں فوری بہتری لانے کے اقدام کے طور پر پاکستان میں حکام ہوٹلوں کو قرنطینہ کے عارضی مراکز میں تبدیل کرنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے میں مدد دی جا سکے۔
ناقدین نے بتایا ہے کہ یہ فوری اقدام غیر معمولی نوعیت کا ہے، جب کہ ملک کے وسائل محدود ہونے کے باعث اضافی اخراجات برداشت کرنے کی گنجائش کم ہے۔
پاکستان کے قریبی اتحادی، چین نے درکار اہم طبی رسد اور عملہ فراہم کیا ہے، تاکہ وبا کے اثرات میں کمی لانے میں مدد دی جا سکے۔
پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ کرونا وائرس کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد کم از کم 1400 ہے، جب کہ 11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ملک میں ایک ماہ قبل کرونا کا پہلا کیس سامنے آیا تھا۔
جنوبی ایشیا میں متعدی امراض کی تعداد نسبتاً زیادہ ہوتی ہے، حالانکہ پاکستانی حکام اس بات پر مصر ہیں کہ دوسرے ملکوں کے مقابلے میں ان کے ہاں وائرس پھیلنے کی شرح انتہائی کم ہے۔
جمعے کے روز پاکستان نے مخصر دورانیے کے لیے چین کے ساتھ اپنی سرحد کھولی۔ خنجراب پاس سطح زمین سے 4700 میٹر اونچی ہے۔ سرحد کھولنے کا مقصد چین سے فوری نوعیت کی طبی رسد منتقل کرنا تھا، جن میں ٹیسٹ کٹس، وینٹی لیٹرز، ماسک اور مرض سے محفوظ رکھنے والے سوٹ شامل ہیں۔
علی بابا اور جیک ما جیسے چین کے نجی اداروں نے لاکھوں فیس ماسک، لاکھوں ٹیسٹ کٹس اور پراٹیکٹو سوٹ عطیے میں دیے ہیں۔