پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے معاہدے ’’پیرس ایگریمنٹ‘‘ کی توثیق کر دی ہے۔
گزشتہ سال کے اواخر میں پیرس میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں لگ بھگ 190 ممالک نے شرکت کی تھی اور دو ہفتے تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں 2050ء تک دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے کو دو ڈگری تک محدود کرنے کا معاہدہ طے پایا تھا۔
پاکستانی وزارت خارجہ سے جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستان ’’پیرس ایگریمنٹ‘‘ کی توثیق کرنے والا دنیا کا 104 ملک بن گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس معاہدے میں تمام ممالک نے عالمی ماحول کے لیے نقصان دہ ’کاربن گیسوں‘ کے اخراج میں کمی کا وعدہ کیا تھا۔
پاکستان عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے اور حالیہ برسوں میں یہاں نا صرف غیر معمولی بارشوں کے سبب سیلاب آتے رہے بلکہ بعض شہر خاص طور پر کراچی ’ہیٹ وویو‘ یعنی شدید گرمی کی بھی لپیٹ میں آچکا ہے۔
ماحول دوست پالیسیوں کو اجاگر کرنے کے لیے ایک سرگرم کارکن مومی سلیم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کی طرف سے اس معاہدے کی توثیق ایک اہم پیش رفت ہے۔
’’پاکستان میں پچھلے چار پانچ سالوں میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب بہت سے سیلاب اور بہت سی جانیں گئیں، ہماری معیشت کو نقصان پہنچا اور ہم اس دیکھ رہے ہیں کہ مستقبل میں بھی ایسے خطرات لاحق ہیں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ پاکستان توانائی کے حصول کے لیے جو ذرائع یا ایندھن استعمال کرنا چاہتا ہے اُن پر نظر ثانی کرے۔
’’بہت ضروری ہے کہ ہم جو ایندھن استعمال کرتے ہیں وہ ماحول دوست ہو، اس میں ہمیں سرمائے کی بہت ضرورت ہے جیسے ’سولر یا ونڈ انرجی‘ اُس کے لیے بہت ضروری ہے کہ ہمیں باہر سے سرمایہ ملے۔‘‘
عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ تیزی سے صنعتی ترقی کے خواہش مند ملک اس بات کو یقینی بنائیں کہ ماحول دوست ایندھن استعمال کیا جائے۔
پاکستان میں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان دس پہلے ملکوں میں ہوتا ہے کہ جن میں گزشتہ 20 سالوں کے دوران آفات سے سب سے زیادہ نقصان ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غریب ملکوں میں آفات سے نمٹنے کے لیے ناکافی انتظامات بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کی وجہ بنتے ہیں۔