دنیا بھر کی طرح جمعہ کو پاکستان میں بھی مسیحی برادری نے کرسمس کا تہوار پورے جوش و جذبے کے ساتھ منایا اور ان لوگوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ ماضی کی نسبت رواں برس وہ یہ تہوار زیادہ پرامن ماحول اور مطمئن انداز میں منا رہے ہیں۔
کرسمس کے موقع پر ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں آباد مسیحی برادری کے لوگوں نے گرجا گھروں میں خصوصی تقاریب میں شرکت کی اور پھر اپنے عزیز اقربا کے ساتھ مل کر خوشی کے اس دن کو خاص طور پر تیار کیے پکوانوں سے تواضع کے ساتھ گزارا۔
اسلام آباد کے ایک چرچ کے باہر موجود مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے سلیم شہزاد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ایسے تہوار لوگوں کو بھائی چارے اور پیار و محبت کا پیغام دیتے ہیں اور اس ضمن میں تمام لوگوں کو بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے اپنی پوری کاوشیں بروئے کار لانی چاہیئں۔
یہیں موجود ایک اور شہری عمران سلیم شاہد کہتے ہیں کہ پاکستان میں آباد کسی بھی مذہب کے پیروکاروں کا اولین مقصد اس ملک اور اس میں بسنے والوں کی ترقی و سلامتی کے لیے مثبت سوچ رکھنا ہے۔
کرسمس کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات بھی دیکھنے میں آئے اور خاص طور پر گرجا گھروں کے باہر سکیورٹی کے اہلکاروں کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔
ایک دہائی سے زائد عرصے سے شورش پسندی کے شکار جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں بھی مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والی کی ایک قابل ذکر تعداد آباد ہے۔
یہاں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ صوبے میں سلامتی کی جو صورتحال رہی ہے اس کے تناظر میں انھیں اپنے تحفظ سے متعلق خدشات رہتے ہیں۔
رکن صوبائی اسمبلی ولیم برکت نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاکستان دیگر ملکوں کی طرح دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا ہے اور خاص طور پر بلوچستان میں ہونے والے واقعات کے تناظر میں مسیحی برادری کے لوگوں میں سلامتی کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔
پاکستان میں غیر مسلم برادری بھی شدت پسندوں کا نشانہ بنتی رہی ہے اور حالیہ برسوں میں گرجا گھروں پر ہونے والے مہلک حملوں میں درجنوں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں آباد کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے اپنے شہریوں کو برابری کی سطح پر حقوق اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔