رسائی کے لنکس

توہین مذہب پر مسیحی نوجوان کو موت کی سزا


فائل
فائل

اطلاعات کے مطابق، ندیم جمیز نے ’واٹس ایپ‘ کے ذریعے توہین مذہب سے متعلق مواد اپنے دوست کو بھیجا تھا۔ لیکن، مقدمے کے دوران ندیم جمیز نے خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی

پاکستان میں ایک عدالت نے ایک مسیحی لڑکے کو توہین مذہب کی نوعیت کا مواد اپنے مسلمان دوست کو بھیجنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی ہے۔

صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات کے علاقے سرائے عالمگیر کے رہائشی ندیم جیمز کے خلاف گزشتہ سال جولائی میں اُن کے ایک مسلمان دوست کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر توہین مذہب کا مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق، ندیم جمیز نے ’واٹس ایپ‘ کے ذریعے توہین مذہب سے متعلق مواد اپنے دوست کو بھیجا تھا۔ لیکن، مقدمے کے دوران ندیم جمیز نے خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔

وکیل استغاثہ راجہ نوید انجم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ سلامتی کے خدشات کے سبب ندیم جمیز کے وکلا نے درخواست کی تھی کہ اس مقدمے کی سماعت جیل میں کی جائے جس پر ایڈیشنل سیشنز جج سرائے عالمگیر، عرفان حیدر نے اس مقدمے کی سماعت گجرات جیل ہی میں کی اور جمعرات کو یہ فیصلہ سنایا۔

راجہ نوید انجم کے مطابق، جیل میں اس مقدمے کی سماعت کے بارے میں استغاثہ نے بھی کسی طرح کا اعتراض نہیں کیا تھا۔ اُن کے بقول، ندیم جیمز نے خود پر لگنے والے الزامات کی عدالت میں تردید کی۔

اُن کے الفاظ میں، ’’وہ (وکلاء دفاع) کہتے ہیں کہ یہ جو الزام ہے یہ اُن کے خلاف پلانٹ کیا گیا ہے یعنی جو مواد موبائل فون سے بھیجا گیا وہ پلانٹ کیا گیا تھا۔‘‘

ندیم جمیز کو اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ اور اُس کے بعد سپریم کورٹ میں بھی اپیل کا حق حاصل ہے اور اگر ان دنوں اعلیٰ عدالتوں میں اُن کی اپیلیں مسترد ہو جاتی ہیں تو وہ صدر پاکستان سے بھی رحم کی اپیل کر سکتے ہیں۔

پاکستان میں توہینِ مذہب ایک حساس معاملہ ہے اور قانون کے مطابق اس کی سزا موت ہے۔

ماضی میں کئی ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں کہ جن میں لوگ ذاتی عناد کی بنا پر کسی پر توہینِ مذہب کا الزام عائد کرکے اس کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG