بین الاقوامی شہرت یافتہ باکسر عامر خان نے کہا ہے کہ وہ جب بھی پاکستان آتے ہیں تو ایسا نہیں ہوسکتا کہ لاہور میں صوفی بزرگ حضرت علی ہجویری المعروف داتا صاحب کے مزار پر حاضری نہ دیں۔
پاکستانی نژاد برطانوی شہری عامر خان نے ہفتہ کو مزار پر حاضری کے بعد وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ ان کی اہليہ فريال اور بختاور بھٹو زرداری اچھی دوست ہيں اور اسی دوستی کی بنا پر جب انھوں نے باکسنگ سکھانے کا کہا تو عامر خان انکار نہ کر سکے۔
"بختاور کو باکسنگ سيکھنا اچھا لگتا ہے اور وہ کچھ باتيں پہلے سے بھی جانتی تھيں۔"
جب 'رنگ کے خان' سے یہ پوچھا گیا کہ آپ نے بختاور کو تو باکسنگ ٹپس دے ديں کيا آپ مريم نواز شریف کو بھی باکسنگ کے گر سيکھائيں گے؟ تو اس عامر خان پہلے تو مسکرائے پھر سوچ کر کہا کہ وہ سب کو سيکھانے کے ليے تيار ہيں۔
"میں سیاسی آدمی نہيں اور نہ ہی کسی سياسی جماعت سے کوئی وابستگی ہے میں تو صرف ايک کھلاڑِی ہوں۔"
ابھي يہ باتيں چل ہی رہيں تھيں کہ عامر خان کے دوست علی بدر نے ان کے کان ميں پوچھا کہ لگنر ميں کتنی ديگيں دينی ہيں تو عامر نے دھيرے سے جواب ديا چھ ليکن ديگيں وہ خود بانٹيں گيں۔
عامر خان نے بتايا کہ لنگر کھانا اور بانٹنا انہيں پسند ہے کيونکہ لنگر ميں ايک خاص ذائقہ ہوتا ہے۔
اپنے کچھ مستقبل کے ارادوں کے بارے میں عامر خان نے بتایا کہ ان کی اين جی او عامر خان ٹرسٹ پاکستان ميں صاف پانی کے منصوبے شروع کرنا چاہتی ہے کيونکہ يہاں پينے کے پانی کے بہت سے مسائل ہيں۔
عامر خان نے بتايا کہ جب وہ تھرپارکر گئے تو صاف پانی کی صورتحال ديکھ کر انہيں بہت دکھ ہوا۔
گاڑی ميں بيٹھتے بيٹھتے عامر خان نے کہا کہ پرو ريسلنگ کا پاکستان اور خصوصاً لاہور ميں ہونا بہت اچھي بات ہے۔ "اس سے کھيلوں کو فروغ ملتا ہے، امن بڑھتا ہے اور سب سے بڑھ کر پاکستان کا مثبت پہلو سب کے سامنے آتا ہے کہ يہ ايک پرامن اور کھيلوں سےمحبت کرنے والا ملک ہے۔"