افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد پانچ لاکھ 76 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
آفات سے نمٹنے کے علاقائی ادارے ’فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی‘ کی طرف سے جمعہ کو جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق نقل مکانی کرنے والے ان افراد میں سے 2 دو لاکھ چوالیس ہزار بچے ہیں۔
وفاقی و صوبائی حکام کے ہمراہ پاکستانی فوج کے نمائندوں نے جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں میں اب تک ساڑھے چار ہزار ٹن راشن تقسیم ہو چکا ہے اور عہدیداروں کے مطابق خوراک کی کسی طرح کی کمی نہیں ہے۔
کیمپ کمانڈر بریگیڈئیر آفتاب نے بنوں میں شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں سے اپیل کی کہ وہ کرائے کے گھروں میں رہنے کی بجائے بنوں میں قائم عارضی کیمپ کا رُخ کریں۔
’’آئندہ دو سے تین ہفتوں میں جب یہ کیمپ مکمل ہو جائے گا تو یہ بہت اچھا اور آرام دہ کیمپ ہو گا۔ میں تمام متاثرین شمالی وزیرستان سے جو مختلف جگہوں میں مشکلات کے ساتھ رہ رہے ہیں کہوں گا کہ وہ کیمپ میں آئیں۔‘‘
شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی بہت کم تعداد اب تک کیمپ میں گئی ہے اور زیادہ تر لوگ اپنے عزیز و اقارب یا کرائے گھروں میں رہ رہی ہے۔
بریگیڈئیر آفتاب نے بتایا کہ بنوں کی آبادی لگ بھگ 10 لاکھ ہے اور اُن کے بقول شمالی وزیرستان کے لگ بھگ پانچ لاکھ افراد کی یہاں موجودگی سے شہر میں دستیاب وسائل پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ اب تک نقل مکانی کرنے والے خاندانوں میں سے 70 فیصد کو راشن فوج نے براہ راست اپنے زیر انتظام تقسیم کے مراکز سے دیا۔
اُدھر ہفتہ کو ہی اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی کی امداد کے لیے کیے جانے والے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر عبد القادر بلوچ نے اجلاس کو بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کے ساتھ آنے والے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم بھی جاری ہے۔
پاکستانی فوج نے 15 جون کو شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ’ضرب عضب‘ کا آغاز کیا تھا۔ ابتدائی دو ہفتوں کے دوران جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تاہم علاقے سے قبائلی خاندانوں کی نقل مکانی کے بعد رواں ہفتے زمین کارروائی کا آغاز کیا گیا۔