بلوچستان کے دو مختلف علاقوں میں تشدد کے تازہ واقعات میں دو خواتین سمیت 10 افراد ہلاک اور دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
لیو یز حکام کے مطابق اتوار کو پاک افغان سرحد کے قریب بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے برامچاہ میں زمین کے تنازع پر دو گروپوں میں مسلح تصادم ہوا جس میں دونوں جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں ایک فریق کے 6 اور دوسرے فریق کے 2 افراد ہلاک ہوگئے۔
واقعہ میں چار دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں چاغی کے مقامی اسپتال میں منتقل کردیا گیا۔
واقعے کے بعد پولیس اور فرنٹیر کور کے حکام موقع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیر میں لے کر لوگوں سے تفتیش شروع کر گئی ہے۔
دوسرا واقعہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پیش آیا جہاں ایک دھماکے میں دو خواتین ہلاک اور ایک نوجوان زخمی ہوگیا۔
لیویز حکام کا کہنا ہے کہ پنجگور بازار کے نواحی علاقے خیر آباد میں ایک کمسن بچے کو دستی بم ملا جسے لے کر وہ گھر آیا اور گھر میں اُسے کھولنے کی کو شش کر رہا تھا کہ اس دوران دستی بم زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس سے اُس کی ماں اور بہن شدید زخمی ہو کر موقع پر ہی دم تو ڑ گئیں جبکہ بچے کو قریبی مقامی اسپتال میں منتقل کردیا گیا جس کی حالت ڈاکٹروں نے تشویشنا ک بتائی ہے۔
اُدھر بلوچستان کے ضلع دُکی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو دُکی سے کو ئٹہ منتقل کر دیا گیا جہاں ڈاکٹروں اُن کی حالت خطرے سے باہر بتائی ہے۔
فائرنگ کے واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی فرد یا گروہ کی طرف سے قبول نہیں کی گئی۔
پاکستان کے اس جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں نئے سال کے پہلے مہینے میں سیکورٹی اہلکاروں پر حملوں سمیت تشدد کے کئی واقعا ت ہوئے جس میں پولیس کے اہلکاروں پر کو ئٹہ میں ایک خودکش حملے میں 9، تر بت میں فرنٹیر کور بلوچستان کے اہلکاروں پر علیحدگی پسندوں کے حملے میں پانچ اہلکار اور صوبائی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں پولیس کے اہلکاروں پر حملوں میں ایک سابق انسپکٹر سمیت چار اہلکار ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
ان میں سے بیشتر واقعات کی ذمہ داری کالعدم مذہبی اور بلوچ عسکری تنظیمیں قبول کر چکی ہیں۔