پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے مرکزی شہر کو ئٹہ میں پیر کو نا معلوم افراد کی فائرنگ سے ایک عالم دین سمیت سات افراد کی ہلاکت کے خلاف شیعہ تنظیموں کی اپیل پر منگل کو صوبائی دارالحکومت میں جزوی ہڑتال کی ہے۔
شہر کے اہم کاروباری مر اکز اور بعض تجارتی ادارے ، جنا ح روڈ ، لیاقت بازار ، شیعہ برادری کے علاقے علمدار روڈ ، طوغی روڈ ، ہزارہ ٹاﺅن کی تمام دُکانیں بند ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں جزوی ہڑتال کی جارہی ہے ، شہر کی فضا سوگوار ہے تاہم ٹر یفک رواں دواں ہے۔
پیر کو کو ئٹہ کے مرکزی علاقے مسجد روڈ پر افطار سے پہلے نا معلوم مسلح افراد نے ایک گاڑی پر فائرنگ کرکے چار افراد کو ہلاک اور ایک کوزخمی کردیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوںمیں تین افراد کا تعلق شیعہ برادری اور ایک کا سُنی مسلک سے تھا ۔ اس واقعے کے پانچ گھنٹے بعد خدائیداد روڈ پر نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے مشروبات کی ایک دُکان پر بیٹھے ایک عالم دین سمیت تین افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والے تینوں افراد سُنی برادری سے تعلق رکھتے تھے ۔
ان دونوں واقعات کے بعد صوبائی دارالحکومت میں سیکورٹی کے انتظامات بڑھا دئیے گئے ہیں۔ ایف سی کے انسداد دہشت گردی فورس کے اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا جو مختلف شاہراہو ں پر گاڑیوں،رکشوں اور مو ٹر سائیکل پر سفر کرنے والے لوگوں کو چیک کررہے ہیں۔
شہر کے مختلف علاقوں میں ایف سی کی گشت بھی جاری ہے دوسری طرف پولیس کی جانب سے فائرنگ میں ملوث عناصر کی گرفتار ی کے لئے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار ے گئے ہیں تاہم ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
گزشتہ ماہ زیارت میں قائد اعظم سے منسوب رہائش گاہ ’’زیارت ریذیڈنسی‘‘ کو بموں سے اُڑانے، خواتین یونیورسٹی ، بولان میڈیکل کالج کمپلیکس اور ایک مسجد پر ہونے والے چار خودکش حملوں میں 60 افراد ہلاک اور ایک سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
ان واقعات کے بعد وزیر اعظم اور وفاقی وزیرداخلہ نے کو ئٹہ کا دورہ کر کے شیعہ ہزارہ براد ری کے لوگوں کے تحفظ کے لئے مزید اقدامات کرنے اور ان حملوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کا اعلان بھی کیا۔
شہر کے اہم کاروباری مر اکز اور بعض تجارتی ادارے ، جنا ح روڈ ، لیاقت بازار ، شیعہ برادری کے علاقے علمدار روڈ ، طوغی روڈ ، ہزارہ ٹاﺅن کی تمام دُکانیں بند ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں جزوی ہڑتال کی جارہی ہے ، شہر کی فضا سوگوار ہے تاہم ٹر یفک رواں دواں ہے۔
پیر کو کو ئٹہ کے مرکزی علاقے مسجد روڈ پر افطار سے پہلے نا معلوم مسلح افراد نے ایک گاڑی پر فائرنگ کرکے چار افراد کو ہلاک اور ایک کوزخمی کردیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوںمیں تین افراد کا تعلق شیعہ برادری اور ایک کا سُنی مسلک سے تھا ۔ اس واقعے کے پانچ گھنٹے بعد خدائیداد روڈ پر نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے مشروبات کی ایک دُکان پر بیٹھے ایک عالم دین سمیت تین افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والے تینوں افراد سُنی برادری سے تعلق رکھتے تھے ۔
ان دونوں واقعات کے بعد صوبائی دارالحکومت میں سیکورٹی کے انتظامات بڑھا دئیے گئے ہیں۔ ایف سی کے انسداد دہشت گردی فورس کے اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا جو مختلف شاہراہو ں پر گاڑیوں،رکشوں اور مو ٹر سائیکل پر سفر کرنے والے لوگوں کو چیک کررہے ہیں۔
شہر کے مختلف علاقوں میں ایف سی کی گشت بھی جاری ہے دوسری طرف پولیس کی جانب سے فائرنگ میں ملوث عناصر کی گرفتار ی کے لئے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار ے گئے ہیں تاہم ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
گزشتہ ماہ زیارت میں قائد اعظم سے منسوب رہائش گاہ ’’زیارت ریذیڈنسی‘‘ کو بموں سے اُڑانے، خواتین یونیورسٹی ، بولان میڈیکل کالج کمپلیکس اور ایک مسجد پر ہونے والے چار خودکش حملوں میں 60 افراد ہلاک اور ایک سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
ان واقعات کے بعد وزیر اعظم اور وفاقی وزیرداخلہ نے کو ئٹہ کا دورہ کر کے شیعہ ہزارہ براد ری کے لوگوں کے تحفظ کے لئے مزید اقدامات کرنے اور ان حملوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کا اعلان بھی کیا۔